رسائی کے لنکس

انگلینڈ ٹی ٹونٹی کا نیا چیمپیئن


فائنل میں مضبوط آسٹریلیا بے بس؛ بڑے میچوں میں شکست کھانے کی روایت دفن؛ پٹرسن اور کیزویٹرنے وکٹری سٹینڈ پر پہنچا دیا

باربیڈوس میں کھیلے گئے فائنل میں انگلینڈ کی ٹیم نے آسٹریلیا کو کھیل کے تمام شعبوں میں مات دیتے ہوئے تاریخ میں پہلی بار انٹرنیشل کرکٹ کونسل کی ٹرافی اپنے نام کر لی۔ آسٹریلیا کو 147 تک محدود کرنے کے بعد برطانوی بلے بازوں کیون پٹرسن اور کیزویٹر کی ایک سو گیارہ رنز کی جارحانہ شراکت نے اس ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہنے والی آسٹریلیا کو تین اوور قبل ہی سات وکٹوں کے واضح فرق سے شکست سے دوچار کردیا۔
انیس سو اناسی، ستاسی اور بانوے کے ون ڈے ورلڈ کپ کھیلوں اور سال دوہزار چار کی چیمپیئن ٹرافی میں فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی برطانوی ٹیم کبھی بھی کوئی بڑا ٹائٹل جیتنے میں ناکام رہی تھی جس کے بعد مبصرین یہ کہنے پر مجبور تھے کہ انگلینڈ بڑے میچوں کی ٹیم نہیں ہے اور اسی تناظر میں انگلینڈ کو “Big Looser” بھی کہا جاتا تھا۔
لیکن 16 مئی کا دن برطانوی کرکٹ کی نئی تاریخ رقم کر گیا جب کپتان کولنگ ووڈ کی قیادت میں متحد ٹیم نے آسٹریلیا کو شکست دیتے ہوئے پہلا ورلڈ ٹائٹل اپنے نام کیا۔
باربیڈوس میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے باولنگ کا فیصلہ کیا اور آسٹریلیا پر شروع ہی سے دبائو میں رکھا۔ آٹھ پراوپنرز واٹسن، وارنر اور ہیڈن کی وکٹیں گرنے کے بعد کپتان مائیکل کلارک اور ڈیوڈ ہسی نے ٹیم کو 37 رنزکی شراکت سے سنبھالا دینے کی کوشش کی لیکن رنز اوسط سست ہو کر رہ گئی۔
کلارک 27 کے انفرادی سکور پر آوٹ ہوئے توٹیم کا سکوردسویں اور میں صرف 45 تھا۔ اس موقع پر ڈیوڈ ہسی اور کیمرون وائٹ نے جارحانہ بلے بازی کی اور اگلے پانچ اووروں پچاس رنز بنا ڈالے۔ پاکستان کے خلاف سیمی فائنل میں طوفانی بلے بازی کرنے والے مائیک ہسی نے اس میچ میں بھی 10 گیندوں پر 17 رنز بنائے۔ ان کے بھائی ڈیوڈ ہسی کے 59 رنزوں کی بدولت آسٹریلوی ٹیم مقررہ اوروں میں 147 رنز کے مناسب ٹوٹل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔
سائیڈ باٹم نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ برطانوی بلے بازوں کے سامنے یہ ہدف معمولی ثابت ہوا۔ پہلی وکٹ اگرچہ سات کے سکور پر گری لیکن ان فارم کیون پٹرسن اور کیز ویٹر کی 68 گیندوں پر 111 رنز کی پارٹنرشپ نے انگلینڈ کو باآسانی سترھویں اوور میں ہی تاریخی فتح دلا دی۔
کیزویٹر نے 63 اور پٹرسن نے 47 رنز بنائے۔ اس ٹورنامنٹ میں اپنی دھاک بٹھانے والے شان ٹیٹ 9.33 اور شین واٹسن 14 رنز فی اوور کی اوسط سے مہنگے باولز ثابت ہوئے۔
گزشتہ چار میچوں میں چالیس سے زیادہ رنز بنا کر ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کرنے والے کیون پٹرسن کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قراردیا گیا۔ وہ مجموعی طور پر 248 رنزوں کے ساتھ ایونٹ کے دوسرے ٹاپ سکورر بھی رہے۔ پاکستان کے سلمان بٹ کا نمبر تیسرا رہا۔
کینگرو کپتان مائکل کلارک نے انگلینڈ کی ٹیم کو مبارکباد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کی ٹیم 170 تک رنز بنا لیتی تو شاید اس کا دفاع ہو سکتا لیکن جس انداذ میں برطانوی بلے باز کھیلے ہیں ان کے آگے تو 200 رنز کا ہدف بھی کم پڑ جاتا۔
فاتح کپتان کولنگ ووڈ نے اس فتح پر خوشی کا اظہار کیا اور انگلینڈ کی کرکٹ کو مستقبل میں بھیفتوحات دلوانے کا اعادہ کیا۔
مبصرین کے مطابق پہلا آئی سی سی اعزاز برطانوی کرکٹ کے لیے نئی صبح ثابت ہوگا۔ پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز، سندھ کے وزیر کھیل اور کرکٹ کے دلدادہ ڈاکٹر محمد علی شاہ اور وزڈن کرکٹر کے پاکستان میں نمائندے اور معروف کرکٹ ہسٹورین عابد علی قاضی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انگلینڈ کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔ سرفراز نواز کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی ٹیم ایسے وقت میں بڑا ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے جب وہ پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے جارہی ہے۔
ٹیم کا یہ اعتماد اس سیریز میں بھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جیت شروع ہوتے کاونٹی سیزن میں نئی روح پھونک دے گی۔
عابد علی قاٰضی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ انگلینڈ نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ فلنٹوف جیسے عظیم کھلاڑیوں کے بغیر بھی ورلڈ چیمپین ہو سکتے ہیں۔ ان کے خیال میں اس فتح کے بعد انگلینڈ ایک ئنے روپ میں میدان میں آئے گی۔
ڈاکٹر محمد علی کے مطابق کپتان کولنگ ووڈ کے فیصلے پورے ٹورنامنٹ میں مثالی رہے اور ان کی قیادت نے ٹیم کوسپرٹ دیا ہے وہ آئندہ بھی بے شمار فتوحات کا سبب بن سکتا ہے۔ ڈاکٹرمحمد علی نے جو اس فائنل کے وقت انگلینڈ میں تھے بتایا کہ کھیل کے دوران برطانیہ کی سڑکیں ویران رہیں لیکن کرکٹ کی مداح یہ قوم اس وقت برطانوی ٹیم کی فتح کا والہانہ جشن منا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG