رسائی کے لنکس

موہالی سیمی فائنل: جس میں پریشر میں پرفارم کرنے کی سکت ہو وہی جیتے گا: ذاکر حسین سید


موہالی سیمی فائنل: جس میں پریشر میں پرفارم کرنے کی سکت ہو وہی جیتے گا: ذاکر حسین سید
موہالی سیمی فائنل: جس میں پریشر میں پرفارم کرنے کی سکت ہو وہی جیتے گا: ذاکر حسین سید

پاکستان اسپورٹس بورڈ کے سابق ڈائرکٹر جنرل ذاکر حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی آل راؤنڈ صلاحیت اتنی ہی اچھی ہے جتنی بھارتی ٹیم کی، فرق صرف یہ ہےکہ انڈیا کی بیٹنگ پاکستان کے مقابلے میں نسبتاً بہتر ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی گفتگو میں اُنھوں نے کہا کہ موہالی سیمی فائنل میچ میں دونوں ٹیموں پر پریشر ہوگا، لیکن پاکستان پر زیادہ دباؤ ہوگا، ’جو ٹیم اِس پریشر میں اچھا پرفارم کرے وہی جیتے گی‘۔

ورلڈ کپ ہاکی میچز کی مثال دیتے ہوئے سید ذاکر حسین نے کہا کہ اُس میں سارا وقت اسٹیڈیم خالی رہا ، لیکن جب پاکستان اور بھارت کا ہاکی میچ تھا اسٹیڈیم کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، اور بھارتی تماشائیوں نے اپنی ٹیم کو اتنا سپورٹ کیا کہ پاکستان ہاکی ٹیم بالکل بیٹھ گئی۔

جب اُن کی توجہ اب تک کے کرکٹ میچوں میں پاکستان کی بہتر کارکردگی کی طرف دلوائی گئی تو اُنھوں نے کہا کہ ’لیکن یہ تمام میچ بنگلہ دیش اور سری لنکا میں کھیلے گئے جہاں پرہوم کراؤڈ کی طرح اُنھیں سپورٹ ملی۔ موہالی میں معاملہ مختلف ہوگا۔‘

جب اُن سے موازنے کا کہا گیا تو اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی آل راؤنڈ کارکردگی اچھی ہے لیکن اُن کی بیٹنگ میں تسلسل نہیں ، سوائے پچھلے میچ کے۔ نمبر ایک: پاکستان کے اوپنرز پرفارم نہیں کرتے رہے؛ نمبر دو: جب مڈل آرڈر بیٹنگ ختم ہوتی ہے تو پھر نیچے کبھی کبھار بیٹنگ چلتی ہے۔ شاہد آفریدی اور رزاق اُس طرح بیٹنگ نہیں دکھا رہے جِس طرح ہونی چاہیئے۔ اِ س کے مقابلے میں بھارت کی بیٹنگ کا اوپننگ پیئر ورلڈ کلاس ہے۔ سہواگ اور ٹنڈولکر اور اُس کے بعد آپ نیچے آتے جائیں تو دیکھیں گے کہ اُن کی بیٹنگ پاکستان کے مقابلے میں یقیناً بہتر ہے۔’دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان ٹیم اِس اچھی بیٹنگ کے مقابلے میں باؤلنگ کیسے کرتی ہے، فیلڈنگ کیسے کرتی ہے اور شاہد آفریدی کپتانی کیسے کرتے ہیں۔‘

تیسری بات یہ ہوگی کہ پنجاب میں جو میچ ہوتے ہیں وہاں شام گئے اوس بہت گرتی ہے۔ کپتان کو یہ بھی فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ ٹاس جیت کر بیٹنگ کرے یا فیلڈنگ، کیونکہ دوسری مرتبہ فیلڈنگ کرتے ہوئے کچھ مشکلات ہو سکتی ہیں۔

ذاکر حسین سید نے کہا کہ پاکستان کی باؤلنگ بہت متوازن ہے، اچھے فاسٹ باؤلر ہیں۔ بیک اپ کے طور پر میڈیم فاسٹ باؤلر رزاق اچھے ہیں اور اِس کے ساتھ پاکستان کے تینوں اسپنرز بہترین فارم میں ہیں۔ آفریدی لیگ اسپنر ہیں تو ساتھ سعید اجمل اور حفیظ ہیں۔ اِس لیے بھارت کی بنسبت پاکستانی ٹیم کے باؤلنگ اٹیک میں تنوع بہت زیادہ ہے۔ اور یہ شاید، پاکستان کے لیے’ پلس فیکٹر‘ ہو۔

XS
SM
MD
LG