رسائی کے لنکس

’سزا تو پاکستان میں بھی ملنی چاہیئے‘


’سزا تو پاکستان میں بھی ملنی چاہیئے‘
’سزا تو پاکستان میں بھی ملنی چاہیئے‘

شاہد آفریدی نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ سلمان ، آصف اور محمد عامر کی وجہ سے ملک کی بہت بد نامی ہوئی ہے۔ ’’میرا خیال ہے یہ نئے لڑکوں کے لیے ایک سبق اور مثال بن گئی ہے۔ مجھے بہت زیادہ افسوس ہوا ان (کھلاڑیوں) کے خاندانوں کا، ان کے والدین کا ان کی بیگم بچوں کا۔ یہ ایسا دھبہ ہے جو ایک دفعہ اگر لگ جائے تو ساری زندگی آپ کے ساتھ ہوتا ہے۔‘‘

لندن کی ایک عدالت میں جیوری کی طرف سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ باؤلر محمد آصف کو دھوکہ دہی اور سٹے بازی میں مجرم قرار دینے کے متفقہ فیصلے کے بعد پاکستان میں شائقین، کھلاڑی اور ماہرین ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو’’سخت سے سخت‘‘ سزا دینے اور انھیں’’نشان عبرت‘‘ بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بدھ کو لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین ذکا اشرف سے ملاقات کے بعد قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ سلمان ، آصف اور محمد عامر کی وجہ سے ملک کی بہت بدنامی ہوئی ہے۔

’’لیکن میرا خیال ہے یہ نئے لڑکوں کے لیے ایک سبق اور مثال بن گئی ہے۔ مجھے بہت زیادہ افسوس ہوا ان (کھلاڑیوں) کے خاندانوں کا، ان کے والدین کا ان کی بیگم بچوں کا۔ یہ ایسا دھبہ ہے جو ایک دفعہ اگر لگ جائے تو ساری زندگی آپ کے ساتھ ہوتا ہے۔‘‘

تجزیہ کار ڈاکٹر نعمان نیاز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ ان کھلاڑیوں کے خلاف بروقت اندرون ملک کارروائی کرتا تو لندن میں ہونے والی اس کارروائی سے بچا جا سکتا تھا۔

’سزا تو پاکستان میں بھی ملنی چاہیئے‘
’سزا تو پاکستان میں بھی ملنی چاہیئے‘


’’کرکٹ محض ایک کھیل نہیں ایک بائینڈنگ فورس ہے، جب کوئی میچ دیکھنے جاتا ہے تو ناکوئی پی ایم ایل این کا ہوتا ہے، نا پی پی پی اور نا ہی ایم کیو ایم کا، اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے ایسے لوگ جن کی سمت درست ہو ان کو (کرکٹ بورڈ میں) لگائیں۔ ان کھلاڑیوں کو انگلستان میں سزا ہوتی ہے تو انھیں یہاں (پاکستان) میں بھی نا چھوڑا جائے۔‘‘

اسپاٹ فکسنگ کا اعتراف کرنے والے محمد عامر کے آبائی شہر گوجر خان میں اُن کے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے محمد مقدس کا کہنا ہے کہ اُن کے دوست اور دو دیگر پاکستانی کھلاڑیوں کے کیے کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے۔ ’’جو کچھ بھی ہوا، یہ اسپاٹ فکسنگ والا جو معاملہ ہوا ہے، جہاں تک میں اپنے بارے میں سوچتا ہوں میں نے تو کرکٹ چھوڑ ہی دی ہے بس شوق کی خاطر کبھی کبھار کھیلتے ہیں۔ کرکٹ سے اب دل اٹھ گیا ہے۔‘‘

’سزا تو پاکستان میں بھی ملنی چاہیئے‘
’سزا تو پاکستان میں بھی ملنی چاہیئے‘


اسلام آباد میں کرکٹ کے ایک میدان میں موجود نوجوان کھلاڑی بھی سٹے بازی کے الزامات کی تصدیق پر خاصے نالاں دکھائی دیئے۔

وفاقی دارالحکومت کے ایک کلب کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے وقار احمد نے بتایا کہ ’’ظاہری بات ہے اس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے لیکن اس سے پاکستان کی کرکٹ اچھی بھی ہوگی اور جو لڑکے کرکٹ کھیل رہے ہیں بین الاقوامی میچ کھیل رہے ہیں وہ اب اس (سٹے بازی) کی طرف نہیں جائیں گے۔ ‘‘

نوجوان کھلاڑی محمد وقاص کا کہنا ہے کہ ’’سزا تو ملنی چاہیئے، یہ بات تو ٹھیک اگر ایسا نا ہوتا تو کوئی دوسرا بندہ بھی ایسا اقدام کر سکتا تھا۔ ملک کی جو جگ ہنسائی ہو چکی ہے وہ آئندہ نہیں ہونی چاہیئے اور (کھلاڑی) اب اپنی کرکٹ پر توجہ دیں اور ملک کے لیے اچھا کھلیں۔‘‘

ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ کو سٹے بازی کی لعنت سے مستقل بنیادوں پر نجات دلانے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں اس کھیل کے منتظمین کی تعیناتی اہلیت نا کہ سیاسی بنیادوں پر کی جائے۔

XS
SM
MD
LG