رسائی کے لنکس

ٹونی گریگ:باتیں تھیں جس کی مزیدار۔۔۔


ٹونی گریگ(بائیں) جنوبی افریقہ کے رگبی یونین ٹیم کے رکن ریلاپلے کے ساتھ۔ (فائل)
ٹونی گریگ(بائیں) جنوبی افریقہ کے رگبی یونین ٹیم کے رکن ریلاپلے کے ساتھ۔ (فائل)

یہ جملہ بھی ٹونی گریک سے منسوب کیا جاتا ہے کہ جس دن شاہد آفریدی نے کرکٹ چھوڑی وہ بھی کمنٹری باکس کو خیرباد کہہ دیں گے۔

کرکٹ میچ میں اگرچہ شائقین کی نظرین گیند بلے، سکور بورڑ اور اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں پر مرکوز ہوتی ہیں مگر کمنٹیٹرز کے زندگی سے بھرپور جملے، یادگار تبصرے اور اچھوتے فقرے کرکٹ کے لمحوں کو امر کردیتے ہیں۔

کمنٹیٹرز میں ایسا ہی ایک ہردلعزیز نام ٹونی گریگ کا تھا جو 29 دسمبر کو سینٹ ونسنٹ ہاسپٹل سڈنی میں ہمیشہ ہمیشہ کی نیند سو گئے۔

ابھی گزشتہ اکتوبر میں تشخیص ہوئی تھی کہ ٹونی پھپھڑوں کے سرطان میں مبتلا ہیں۔ کرکٹ وکٹ کے زیرزمین خواص کو بھانپ لینے والے ٹونی گریگ کرکٹ میں اس قدر مگن رہے کہ انہیں اپنے اندر جڑ پکڑتے سرطان کی خبر نہ ہو سکی۔

ٹونی ہر دل عزیز کیوں نہ ہوتے۔ پیدا ہوئے جنوبی افریقہ میں، مرضی سے جس ملک کو اپنا وطن کیا وہ تھا برطانیہ۔۔اور زندگی کے آخری کئی برس جہاں کے ہو رہے، وہ تھا آسٹریلیا۔۔

برطانیہ کی ٹیم کے لیے 58 ٹیسٹ میچ کھیلے۔ 8 سنچریوں کی مدد سے 3599 رنز بنائے اور 141 وکٹیں بھی اپنے نام کیں۔ 14 ٹیسٹ اور 22 ایک روزہ میچوں میں ٹیم کی قیادت بھی کی۔ متنازعہ کیری پیکر سیریز کا بھی ایک اہم کردار رہے۔

سچن ٹنڈولکر اور پاکستان کے آل راونڈر شاہد خان آفریدی کے زبردست مداح تھے۔ یہ جملہ بھی ٹونی گریک سے منسوب کیا جاتا ہے کہ جس دن شاہد آفریدی نے کرکٹ چھوڑی وہ بھی کمنٹری باکس کو خیرباد کہہ دیں گے۔

لمبے لمبے چھکوں پر قہقہوں سے بھرپورآواز ان کی پہچان تھی۔۔

کرکٹ اور کرکٹرز کے کھیل کا حسن تو کیا میدان میں اترنے والے پرندے ہوں یا شائقین سے بھرے سٹیڈیم میں خوبصورت چہرے، شاید ہی ٹونی گریک منظر کشی کرتے ہوئے کسی جز کو نظر انداز کرتے ہوں۔

تین عشروں سے زیادہ عرصے تک کرکٹ براڈکاسٹ سے وابستہ ٹونی گریک کو ان کے مداح برسوں نہیں بھول پائیں گے۔۔

تفصیلات کے لیے ۔۔ آڈیو سنیے۔۔

ٹونی گریک، چند یادیں۔اسد حسن
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:34 0:00
XS
SM
MD
LG