رسائی کے لنکس

خضر خان سے متعلق بیانات پر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا


ڈونلڈ ٹرمپ (فائل فوٹو)
ڈونلڈ ٹرمپ (فائل فوٹو)

ریپبلکن سینیٹر جان مکین جو کہ خود بھی فورسز میں رہے اور جنگی قیدی بھی رہ چکے ہیں، نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "انھیں (ٹرمپ کو) کوئی اجازت نہیں وہ ہم میں سے بہترین کو بدنام کریں۔"

عراق میں 12 سال قبل جان کی بازی ہارنے والے ایک امریکی مسلمان فوجی ہمایوں خان کے والدین خضر اور غزالہ خان پر ریپلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کو ریپلکن قانون سازوں اور سابق فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے نامناسب قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے ڈیموکریٹک قومی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے خضر خان نے مسلمان کے بارے میں ٹرمپ کے رویے اور بیانات پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر ریپبلکن صدارتی امیدوار اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف مسلمان فوجی کے والد بلکہ ان کے ساتھ کھڑی ان کی والدہ غزالہ خان کو بھی اپنی تنقید کی لپیٹ میں لے آئے تھے۔

ایریزونا سے ریپبلکن سینیٹر جان مکین جو کہ خود بھی فورسز میں رہے اور جنگی قیدی بھی رہ چکے ہیں، نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "انھیں (ٹرمپ کو) کوئی اجازت نہیں وہ ہم میں سے بہترین کو بدنام کریں۔"

بیرون ملک جنگوں میں حصہ لینے والے سابق فوجیوں کی تنظیم جو کہ اس نوعیت کی ملک کی سب سے بڑی اور پرانی تنظیم ہے، کا کہنا ہے کہ ٹرمپ بلا وجہ خضر اور غزالہ خان سے الجھ رہے ہیں۔

تنظیم کے سربراہ برائن ڈفی نے کہا کہ "قطع نظر اس کے کہ انتخاب کا سال ہو یا نہ ہو، ہماری تنظیم یہ برداشت نہیں کرے گی کہ کوئی بھی ایک گولڈ اسٹار فیملی کے ارکان کو اظہار رائے کی آزادی پر انھیں نشانہ بنائے۔"

ڈیموکریٹک امریکی صدر براک اوباما نے اٹلانٹا میں معذور ہو جانے والے سابق فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے خاندان جنہوں نے فوجی سروس کے دوران اپنے خاندان کے ارکان کو کھویا، "کسی نے بھی ان گولڈ اسٹار خاندانوں سے زیادہ ہماری آزادی اور ہماری سلامتی کے لیے قربانی نہیں دی۔۔۔یہ (لوگ) ہم سے بہترین کی نمائندگی کرتے ہیں۔"

خضر اور غزالہ خان نے پیر کو وائس آف امریکہ کی اردو سروس سے خصوصی گفتگو کی
خضر اور غزالہ خان نے پیر کو وائس آف امریکہ کی اردو سروس سے خصوصی گفتگو کی

ٹرمپ باقاعدہ نامزدگی حاصل کرنے کے بعد سے اپنی انتخابی مہم شروع کر چکے ہیں اور مختلف ریاستوں کے دوروں پر ہیں۔ اوہائیو کے علاقے کولمبس میں ایک ریلی کے دوران انھوں نے پھر خضر خان کے موضوع پر پوچھے گئے سوالوں کے اپنے انداز میں جوابات دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ "ان (خضر خان) کا بیٹا 12 سال قبل موت کا شکار ہوا، اگر اس وقت میں صدر ہوتا تو وہ نہ مرتا، اگر میں اس وقت صدر ہوتا تو میں جنگ (نہ کرتا)۔"

ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد نائب صدارتی امیدوار مائیک پینس کو بھی خضر خان سے متعلق کڑے سوالوں کا سامنا ہے۔ نواڈا میں ایک ریلی کے دوران ایک خاتون نے ان سے پوچھا کہ وہ ٹرمپ کی طرف سے امریکی سروس ارکان کی مسلسل ہتک کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں۔

اس پر ریلی میں اس خاتون کے حق میں آوازیں بلند ہوئیں تو پینس نے لوگوں کو خاموش کرواتے ہوئے کہا کہ خضر خان کا بیٹا "ایک امریکی ہیرو ہے اور ہم اس خاندان کی قدر کرتے ہیں۔"

بعض ریپبلکنز نجی طور پر اور کھلے عام بھی ٹرمپ کی خضر خان پر تنقید پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

ایوان نمائندگان کے ریپبلکن رکن مائیک کوفمن کہتے ہیں کہ جنگ میں قربانیاں اور جان دینے والے فوجیوں کی "ٹرمپ کی طرف سے عزت نہ کیے جانے پر" انھیں بہت افسوس ہے۔

میسوری سے سینیٹر روئے بلنٹ نے ٹرمپ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی توجہ ملازمتوں اور قومی سلامتی کے معاملات پر رکھیں اور تنقید کا جواب دینا بند کریں چاہے "وہ غمزدہ خاندان کی طرف سے ہو یا ہلری کلنٹن کی طرف سے۔"

XS
SM
MD
LG