رسائی کے لنکس

داعش کے خلاف سائبر جنگ ابھی جاری


داعش کا ایک جنگجو شام کے شہر رقہ میں ٹینک پر سوار ہے۔ فائل فوٹو
داعش کا ایک جنگجو شام کے شہر رقہ میں ٹینک پر سوار ہے۔ فائل فوٹو

کچھ موجودہ اور سابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کی طرف سے انٹرنیٹ اور سائبر ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث سائبر سپیس میں اس کے خلاف کامیابی حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔

کئی ماہ سے امریکی حکومت کے ہیکر دہشت گرد گروہ داعش کی تاک میں ہیں کہ اس کی انٹرنیٹ سے موجودگی کو اسی طرح ختم کر سکیں جس طرح امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے جہاز داعش کو زمین سے نیست و نابود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مگر انٹرنیٹ پر جنگ کی قیادت کرنے والے کچھ افراد کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ سائبر کوششیں کتنی کامیاب ہوئی ہیں۔

تاہم فوجی اور انٹیلی حکام دونوں ہی کی طرف سے اس قسم کے اشارے ملے ہیں کہ داعش زمینی میدان جنگ کی طرح انٹرنیٹ پر بھی حالات کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے اور لچک دکھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

داعش اپنے زیر قبضہ علاقوں پر حکمرانی اور نئے افراد کو اپنی طرف راغب کرنے کے علاوہ میدان جنگ میں کمانڈ اینڈ کنٹرول کے لیے بھی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے جسے توڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمز کلیپر نے بدھ کو واشنگٹن میں ایک تقریر میں کہا کہ ’’یہ کام اچھا جا رہا ہے۔ مگر ہم کہہ سکتے ہیں یہ کام ابھی جاری ہے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’میرا خیال ہے کہ ہم اس تجربے سے سیکھ رہے ہیں اور اصل لائیو آپریشن کر رہے ہیں۔ جب مزید پیش رفت کریں گے تو ہم کوئی قطعی بات کہہ سکیں گے۔‘‘

اگرچہ وزیر دفاع ایش کارٹر نے فروری کے اواخر میں کہا تھا کہ ’’داعش کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کو توڑنا‘‘ ایک اولین ترجیح ہے مگر امریکی حکام اب تک داعش کے خلاف سائبر آپریشنز کی تفصیلات بتانے کے بارے میں گریزاں رہے ہیں۔

امریکہ کے عہدیدار اپنے طریقوں کے بارے میں زیادہ معلومات فراہم نہیں کرتے مگر ابتدائی اشاروں سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی کوششیں میدان جنگ میں بھی کارگر ثابت ہو رہی ہیں۔

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وی او اے کو بتایا کہ ’’اس سے ان میں بہت تذبذب پیدا ہوتا ہے۔ اس سے ان کی استعداد میں کمی آتی ہے۔‘‘

تاہم ان کی استعداد میں کمی کے اندازوں میں ابھی ابہام باقی ہے۔

داعش کے خلاف سائبر آپریشنز کی معلومات رکھنے والے ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے کہا کہ ابھی اس پر کوئی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی کیونکہ امریکہ ابھی داعش کے کمپیوٹر نیٹ ورک اور اس کی میدان جنگ میں حرکت کے درمیان تعلق کا تعین کرنے کے مرحلے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائبر آپریشنز کی تعداد میں اضافے کے بعد ہی کچھ کہا جا سکے گا۔

نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمز کلیپر نے کہا کہ ’’داعش انٹرنیٹ کی اب تک سب سے باصلاحیت اور جدید ترین استعمال کنندہ ثابت ہوئی ہے۔‘‘

حکام کو یہ بھی تشویش ہے اگرچہ شام اور عراق میں داعش علاقے اور املاک کھو رہی ہے اور اس کی روایتی جنگی صلاحیت میں کمی ہوئی ہے مگر یہ گروہ اس کے باوجود کسی طریقے سے سائبر ہتھیار جمع کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ کچھ بہت ذہین افراد داعش کی اس سلسلے میں مدد کر رہے ہیں۔

کچھ موجودہ اور سابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کی طرف سے انٹرنیٹ اور سائبر ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث سائبر سپیس میں اس کے خلاف کامیابی حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG