رسائی کے لنکس

ڈیوس کا معاملہ آئندہ چند روز میں حل ہوجائے گا: سینیٹر کیری


ڈیوس کا معاملہ آئندہ چند روز میں حل ہوجائے گا: سینیٹر کیری
ڈیوس کا معاملہ آئندہ چند روز میں حل ہوجائے گا: سینیٹر کیری

امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین جان کیری نے امید ظاہرکی ہے کہ پاکستانی حکام کی زیرِ حراست امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ آئندہ چند روز میں حل کرلیا جائے گا۔

سینیٹر کیری نے یہ بات بدھ کی شب اپنے ایک روزہ دورہ ٴپاکستان کےاختتام پراسلام آباد سے واپس واشنگٹن روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

سینیٹر کیری منگل کی شام پاکستان پہنچے تھے جہاں انہوں نے صدر آصف علی زرداری، وزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی ، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، اپوزیشن رہنما میاں نواز شریف اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔

ان کے دورے کا مقصد امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلیے پاکستانی حکام کو آمادہ کرنا تھا، جو اس وقت پاکستانی پولیس کی تحویل میں ہے۔

امریکی اہلکار پر لاہور کے مصروف قرطبہ چوک میں دو پاکستانی نوجوانوں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ ڈیوس کا موقف ہے کہ اُس نے دونوں موٹرسائیکل سواروں پر گولیاں اپنے دفاع میں چلائی تھیں کیوں کہ وہ اسے لوٹنا چاہتے تھے۔ تاہم پاکستانی پولیس نے ملزم پر عائد کردہ فردِ جرم میں اس موقف کو مسترد کیا ہے۔

27، جنوری کو پیش آنے والے اس واقعے اور اس کے الزام میں امریکی اہلکار کی گرفتاری کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات شدید تناوٴ کا شکار ہیں۔

منگل کے روز واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکی صدر براک اوباما نے امریکی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی اہلکار قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے اور پاکستان کو عالمی معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے اسے فوری رہا کردینا چاہیے۔

تاہم فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے دعویٰ کے مطابق پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے سینیٹر جان کیری سے اپنی ملاقات میں کہا ہے کہ ڈیوس کا معاملہ عدالت میں ہے۔ ایجنسی کے مطابق صدر زرداری نے سینیٹر کیری سے گفتگو میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کے عدالتی عمل کا احترام کیا جائے گا۔

سینیٹر جان کیری کی وزیرِاعظم گیلانی سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں وزیرِاعظم گیلانی نے کہا ہے کہ اس بات کا فیصلہ پاکستان کی عدالت کرے گی کہ آیا ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے یا نہیں۔

اپنے بیان میں وزیرِاعظم نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے‘ زمینی حقائق’ کا ادراک کرے۔ ان کے بقول امریکہ کو ڈیوس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں کے ورثاء کے جذبات کو بھی سمجھنا چاہیئے۔

منگل کےر وز اپنے خطاب میں صدر اوباما نے بھی ڈیوس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کو افسوس ناک قرار دیا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ڈیوس پر سفارتی اہلکار ہونے کے ناطے مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا اور امریکہ اس کی رہائی یقینی بنانے کیلیے پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہے۔

XS
SM
MD
LG