رسائی کے لنکس

چین: دریا میں تیرتے مردہ سوروں سے سراسیمگی


محکمہ ماحولیات کے حکام کے مطابق پیر تک شنگھائی کے دریائے ہانگپو سے 2200 سے زائد سوروں کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

چین کے شہر شنگھائی کے ایک دریا سے سیکڑوں سوروں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد اس واقعے کے ماحولیات اور انسانی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات پر بحث چھڑ گئی ہے۔

محکمہ ماحولیات کے حکام کے مطابق پیر تک شنگھائی کے دریائے ہانگپو سے 2200 سے زائد سوروں کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

محکمہ زراعت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوروں کے اعضا طبی معائنے کے لیے بھجوادیے گئے ہیں تاکہ ان کی ہلاکت کی وجہ معلوم ہوسکے۔

حکام نے بتایا ہے کہ معائنے کے ابتدائی نتائج کے مطابق بعض لاشوں میں سوروں میں پائی جانے والی ایک عام بیماری 'پورسین سرکوویرس' کے جراثیم ملے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے جراثیم انسانوں کو متاثر نہیں کرتے۔

شہر کو پانی فراہم کرنے والے ادارے کے حکام کا کہنا ہے کہ سوروں کی لاشیں ملنے کے بعد دریائے ہانگپو کے پانی کا تجزیہ کیا گیا ہے جس کے نتائج کے مطابق دریا کے پانی میں کسی قسم کی آلودگی نہیں ملی۔

حکام کے مطابق وہ دریا کے پانی کے معیار کو جانچنے کے لیے ہر گھنٹے بعد اس کا تجزیہ کر رہے ہیں۔

لیکن اس واقعے کے بعد چین میں سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ہے اور کئی افراد نے علاقے میں موجود اپنے دوستوں اوراحباب کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نل کا پانی پینے سے گریز کریں۔

بعض انٹرنیٹ صارفین نے غفلت برتنے پر حکومت اور محکمہ زراعت پر بھی تنقید کی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ سوروں کی لاشوں کے معائنے سے پتا چلا ہے کہ ان کا تعلق پڑوسی صوبے زیجیانگ کے دریا کے ساتھ واقع قصبوں سے ہے جہاں سوروں کی افزائش کے کئی فارمز قائم ہیں۔

اس سے قبل رواں ماہ ہی مقامی ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی تھی کہ زیجیانگ کے علاقوں 'جیاژنگ' اور 'پنگ ہو' میں بڑی تعداد میں مردہ سوروں کو کھلے علاقے اور دریا میں پھینکا جارہا ہے۔

شنگھائی کے ایک شہری نے چین کی ایک 'مائیکرو بلاگنگ ' ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ جیا ژنگ میں گزشتہ تین ماہ سے سوروں میں کوئی وبائی مرض پھیلا ہوا ہے جس کے باعث علاقے میں اب تک 10 ہزار سور مر چکے ہیں۔

شہری نے اپنے تبصرے میں لکھا ہے کہ شنگھائی کے حکام حقائق چھپارہے ہیں اور ایسا ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جیسا کہ کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

شہر کے حکام کے مطابق دریا کے پانی سے مردہ سوروں کو نکالنے کا کام اب بھی جاری ہے اور شہری انتظامیہ کی 12 کشتیاں اس کام پر مامور ہیں۔
XS
SM
MD
LG