رسائی کے لنکس

کیا سزائے موت ختم ہونی چاہیئے؟


پاکستان کی جیلوں میں اس وقت سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی کُل تعداد تقریباً 8000 ہے۔ اس کے علاوہ، 400 افراد کی اپیلیں رد ہو چکی ہیں اور وہ اِس وقت کال کوٹھری میں پھانسی کا انتظار کر رہے ہیں

پاکستان میں مختلف نظریات کے حامل حلقوں کے درمیان بظاہر ایک دفعہ پھر یہ بحث زور پکڑ رہی ہے کہ سزائے موت ختم ہونی چاہیئے یا نہیں؟

بعض حلقے سمجھتے ہیں کہ انسانی حقوق کے نقطہٴ نظر سے سزائے موت نہیں ہونی چاہیئے، جب کہ بعض کی نظر میں اسلام میں سزائے موت کا تصور موجود ہے اس لیے اس کو یکسر ختم نہیں کیا جا سکتا۔


اِن حلقوں کے اس مؤقف کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟ ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہ جرائم کی شرح کا سزائے موت سے کیا تعلق ہے؟ اس قانون کا فائدہ کیا ہے اور اگر اسے ختم کیا جاتا ہے تو اس کے مضمرات کیا ہوسکتے ہیں۔

قیدیوں کی فلاح و بہبود کے ادارے ’وائس آف پرزنرز‘ کے سربراہ، ایڈوکیٹ نور عالم کے مطابق، پاکستان کی جیلوں میں اس وقت سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی کُل تعداد تقریباً 8000 ہے۔ اس کے علاوہ، 400 افراد کی اپیلیں رد ہو چکی ہیں اور وہ اِس وقت کال کوٹھری میں پھانسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ اِن میں سے 103کو دہشت گردی کے الزام میں سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔

جماعت اسلامی کے ترجمان، فرید پراچہ کی نظر میں اسلام میں سزائے موت کا نظریہ موجود ہے۔ اس لیے، اسے ختم نہیں کیا جاسکتا۔

اُن کا کہنا ہے کہ سزائے موت ختم کرنے سے نہ صرف ایسے جرائم کی تعداد میں اضافہ ہوگا، جن میں پاکستان کے قانون کے تحت سزائے موت دی جا سکتی ہے، بلکہ اُن کے الفاظ میں یہ مرنے والوں کے لواحقین کو انصاف فراہم نہ کرنے کے مترادف بھی ہوگا۔

’ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ کے سابق صدر اور انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن، ڈاکٹر مہدی حسن نے فرید پراچہ سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں قصاص سے زیادہ معاف کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں فوجداری جرائم سے متعلق قوانین میں خامیوں کی وجہ سے انسانی غلطی کے زیادہ امکانات موجود ہیں، جس کی وجہ سے کئی جانیں ضائع ہوجانے کا خطرہ موجود ہے۔ اس لیے، اُن کے الفاظ میں، پاکستان میں انصاف مہیہ کرنے کے کمزور نظام کو سامنے رکھتے ہوئے ملک میں سزائے موت کو ختم کرنا چاہیئے۔

پاکستان میں سزائے موت کے حامیوں کا خیال ہے کہ جرائم کو روکنے کے لیے معاشرے میں سزا کا تصور اور خوف کا ہونا ضروری ہے۔ عمومی طور پر، اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ ایسے حالات پیدا کرنے پر کام کرنا چاہیئے کہ لوگوں سے ایسی سزائیں سرزد ہی نہ ہوں۔

انسانی حقوق کے عالمی ادارے حال ہی میں پاکستان سے پھانسی کی سزا ختم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ تاہم، بعض حلقے ملک میں جرائم اور انسداد دہشت گردی کے لیے اس ضروری قرار دیتے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچھلی حکومت نے سزائے موت پر عمل درآمد کے حوالے سے عارضی پابندی عائد کر رکھی تھی جسے موجودہ حکومت اس کی مدت ختم ہونے پر بظاہر بحال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
موت کی سزا، ماہرین کی آراٴ
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:14 0:00
XS
SM
MD
LG