رسائی کے لنکس

سندھ میں شدید گرمی، ہلاکتیں 500 تک پہنچ گئیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

متحدہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ کو لوڈشیڈنگ کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا جب کہ شدید گرمی کے باعث مرنے والوں کی یاد میں یوم سوگ منایا جائے گا۔

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں شدید گرمی کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریباً 500 تک پہنچ گئی ہے جب کہ اب بھی لو لگنے اور گرمی سے متاثرہ مختلف اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں میں درجنوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

مرنے والوں میں اکثریت کا تعلق کراچی کے مختلف علاقوں سے ہے جب کہ موسم کی شدت کے باعث سندھ کے مختلف مقامات میں درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

سندھ کے بعض اضلاع میں درجہ حرارت 49 جب کہ مرکزی شہر کراچی میں 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔

پیر کو کراچی میں ہلکی پھلکی بارش سے موسم میں شدت میں کسی حد تک کمی آئی اور محکمہ موسمیات نے منگل کی شام کو بھی بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

اسی دوران کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی کی طویل دورانیے کی بندش پر حکومت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف اور اسی وزارت کے وزیر مملکت عابد شیر علی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ متحدہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ کو لوڈشیڈنگ کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا جب کہ شدید گرمی کے باعث مرنے والوں کی یاد میں یوم سوگ منایا جائے گا۔

"حکومت قوم سے وعدہ کر کے آئی تھی کہ ہم تین ماہ میں اس (بجلی) بحران کو ختم کر دیں گے اگر نہ کیا تو ہمارا نام بدل دیا جائے۔ ہم ان کا نام تبدیل نہیں کرنا چاہتے، ہم چاہتے ہیں کہ عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا جائے۔"

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گرمی کے باعث ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو مالی معاونت فراہم کی جائے۔

ان دنوں بجلی کی طلب اور رسد میں ساڑھے پانچ ہزار میگاواٹ کا فرق پایا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اس بحران کو حل کرنے کے لیے حزب مخالف اگر حکومت کو کوئی مشورہ دینا چاہتی ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جائے گا۔

ادھر انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے مزید انسانی جانوں کے ضیاع سے بچنے کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ " کہ اتنی زیادہ انسانی اموات کا ذمہ دار صرف فطرت کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ اس کی ذمہ داری انتظامیہ پر بھی عائد ہوتی ہے جس نے بروقت حفاظتی اقدامات نہیں کیے۔ اگر کراچی جیسے شہر میں پینے کا پانی میسر نہیں ہے تو یہ فرد کی ناکامی کے ساتھ ساتھ ہماری اجتماعی ناکامی بھی ہے۔"

ایچ آر سی پی نے حکام پر زور دیا کہ وہ لوگوں میں شدید گرم موسم اور اس سے ہونے والے نقصانات سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے بھی اقدامات کریں۔

XS
SM
MD
LG