رسائی کے لنکس

مظفر آباد: یونیورسٹی کی تعمیر میں تاخیر، ہزاروں طلبہ کو مشکلات کا سامنا


آٹھ برس قبل سعودی حکومت کی طرف سے مظفرآباد کے قریب چھتر کے مقام پر یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے پانچ ارب روپے مہیا کیے گئے اور تعمیر کا آغاز کیا ہوا۔ لیکن، آٹھ برس گزرنے کے بعد تعمیر کا صرف 50 فیصد کام ہی مکمل ہو سکا ہے

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سب سے بڑی یونیورسٹی کی زیر تعمیر عمارتوں کی تکمیل میں تاخیر کے باعث ہزاروں طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ 2005 میں آنے والے زلزلے میں تباہ ہونے والی سٹی کیمپس کی عمارت کی جگہ ترک حکومت کی طرف سے ایک عارضی عمارت تعمیر کی گئی تھی جو طلبہ کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے ناکافی ثابت ہو رہی ہے۔

آٹھ برس قبل سعودی حکومت کی طرف سے مظفرآباد کے قریب چھتر کے مقام پر یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے پانچ ارب روپے مہیا کیے گئے اور تعمیر کا آغاز کیا ہوا۔ لیکن، آٹھ برس گزرنے کے بعد تعمیر کا صرف 50 فیصد کام ہی مکمل ہو سکا ہے۔

یونیورسٹی کے اہل کار برائے تعلقات عامہ، قاضی ظہور احمد نے ’وائس آف امریکہ‘ کو تعمیر میں تاخیر کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی عدم دلچسبی تاخیر کا باعث بنی ہے۔

یونیورسٹی کی ’فیکلٹی آف آرٹس‘ کی ڈین، عائشہ سھیل نے نے ’وی او اے‘ کو بتایا کہ سٹی کیمپس میں جگہ کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

یونیورسٹی کیمپس کی تعمیر کے نگران ادارے، سعودی ڈوپلمنٹ فنڈ کے چیف انجینئر، یاسر گیلانی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’تعمیر کا ٹھیکہ کسی نئی تعمیراتی کمپنی کو دیا جا رہا ہے؛ جس کے بعد 18 ماہ میں تعمیر کا کام مکمل کر لیا جائے گا‘‘۔

خیال رہے کہ اس قبل، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی اعلیٰ عدلیہ بھی یونیورسٹی کیمپس کی تعمیر کے آغاز میں تاخیر کا نوٹس لے چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG