رسائی کے لنکس

انسداد پولیو میں پیش رفت کے باوجود کچھ چینلجز درپیش 


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انسداد پولیو سیل کی سربراہ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے سرکاری میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں 62 فیصد کمی واقع ہوئی۔

پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ رواں سال ملک میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششوں میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔
انسداد پولیو سیل کی سربراہ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے سرکاری میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں 62 فیصد کمی واقع ہوئی۔

ان کے بقول یہ پیش رفت اس بات کی مظہر ہے کہ پاکستان پولیو کے خاتمے کی منزل کے قریب ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ملک سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے موثر کوششوں کو تیز کرنا ہو گا۔

پاکستان میں انسداد پولیو کے مرکزی سیل کے رابطہ کار ڈاکٹر رانا صفدر نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ملک میں پولیو وائرس کے کیسوں میں ہونے والی کمی وائرس کے خلاف موثر حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔

" رواں سال اب تک ملک میں پولیو کے پندرہ کیس سامنے آئے ہیں جبکہ 2015ء میں اس عرصے کے دوران 39 کیس سامنے آئے تھے ۔۔کیونکہ ہم (پولیو) وائرس کا ملک سے مکمل خاتمے چاہتے ہیں تو اس لیے وائرس کو سرگرمی سے ختم کرنے لیے جہاں جہاں یہ وائرس چھپا ہوا اسے ڈھونڈنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔"

تاہم انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہر انسداد پولیو مہم کے دوران کوشش ہوتی ہے ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائے جائیں تاہم اس کے باوجود کئی طرح کے چیلجنز درپیش ہیں جن میں نوازئیدہ بچوں تک پہنچنا، پولیو ٹیموں کو سیکورٹی فراہم کرنا اور پاکستان کے مغربی سرحد کے آرپار ایک بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل و حرکت کا معاملہ بھی شامل ہے۔

" چونکہ پاکستان کے ساتھ (افغانستان ) سرحد کے آرپار لوگوں کی نقل و حرکت ہمیشہ جاری رہتی ہے وہ بھی ایک مستقل خطرہ ہے جس کی وجہ سے وائرس پاکستان میں آ سکتا ہے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کی وائرس کے خلاف مدافعت اس سطح پر رکھیں تاکہ اگر وائرس ان تک پہنچتا بھی ہے تو وہ پھر بھی اس سے متاثر نا ہو سکیں۔"

دنیا میں دو ایسے ملک ہیں جہاں پولیو وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ ان میں ایک پاکستان اور دوسرا افغانستان ہے۔

رانا صفدر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے انسداد پولیو کے عہدیداروں نے سرحد کے آرپار آنے جانے والے لوگوں کے بارے میں ایک دوسرے کو معلومات فراہم کرنے کا لائحہ عمل وضع کر رکھا ہے اور اس سلسلے میں پاک افغان سرحد کے آرپار لوگوں کی آمدورفت کی وجہ سے پولیو مہم کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے لیے دونوں ملکوں کے متعلقہ حکام ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں بھی رہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG