رسائی کے لنکس

ڈائنوسار کا خاتمہ مچھلی کی افزائش کا باعث بنا: تحقیقی رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا کی 99 فیصد مچھلیوں کا شمار پنکھوں والی مچھلیوں میں ہوتا ہے۔ ان کے ہڈی دار ڈھانچے اور دانت ہوتے ہیں، جو ان کے مرنے کے بعد سمندر کی تہہ میں کیچڑ میں محفوظ رہتے ہیں۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق چھ کروڑ ساٹھ لاکھ سال قبل زمین پر ایک شہاب ثاقب گرنے سے بڑے پیمانے پر ڈائنوسار کی موت کے بعد مچھلیوں کا جدید دور شروع ہوا۔

جس وقت ڈائنوسار کا خاتمہ ہوا اس وقت کے سمندر بہت مختلف تھے۔ شارک اور آکٹوپس جیسی مخلوق سمندر کے بڑے کھلاڑی تھے، مگر ماہر حجری حیاتیات الزبتھ سائبرٹ کے مطالق مچھلیاں موجود ہونے کے باوجود اکثریت میں نہیں تھیں۔

مچھلیوں کی آبادی میں اضافہ

یونیورسٹی آف کیلوفورنیا سان ڈیگو کی طالبہ الزبتھ سائبرٹ اور ان کی پروفیسر رچرڈ نورس نے یونیورسٹی اور سکرپس انسٹی ٹیوشن آف اوشیانوگرافی میں یہ تحقیق مکمل کی۔

سائبرٹ نے کہا کہ بڑے پیمانے پر اموات سے پہلے شارک اور دیگر مچھلیوں کا تناسب ایک جیسا تھا، مگر شہاب ثاقب گرنے کے بعد اس میں ڈرامائی تبدیلی واقع ہوئی۔

’’ہم دیکھتے ہیں کہ شارکوں اور دیگر مچھلیوں کی باقیات کی تعداد ایک جیسی رہنے کی بجائے، مچھلیوں کی باقیات میں دگنے سے بھی زیادہ اضافہ ہوا، اور یہ رجحان جاری رہا، مگر شارکوں کے باقیات کی تعداد تقریباً اتنی ہی رہی۔

نئی راہیں

اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈائنوسار کے ناپید ہونے کے واقعے نے بہت سے دوسرے جانوروں کو بھی ہلاک کر دیا، جس سے پنکھوں والی مچھلیوں، جو آج کل کی تقریباً تمام مچھلیوں کی نمائندگی کرتی ہیں، کے لیے جگہ بنی۔ جس رفتار سے مچھلیوں کی افزائش ہوئی اس پر رچرڈ نورس کو حیرت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’سمندری حیات کے دوسرے جانداروں کے ناپید ہونے سے مچھلیوں کو شکار ہونے اور مسابقت سے آزادی ملی۔‘‘

دنیا کی 99 فیصد مچھلیوں کا شمار پنکھوں والی مچھلیوں میں ہوتا ہے۔ ان کے ہڈی دار ڈھانچے اور دانت ہوتے ہیں، جو ان کے مرنے کے بعد سمندر کی تہہ میں کیچڑ میں محفوظ رہتے ہیں۔

انہی ڈھانچوں اور دانتوں کا مطالعہ کر کے اس تحقیق کے نتائج اخذ کیے گئے۔

XS
SM
MD
LG