رسائی کے لنکس

آبی بخارات میں گھرے ستارے کی دریافت


آبی بخارات میں گھرے ستارے کی دریافت
آبی بخارات میں گھرے ستارے کی دریافت

یورپین خلائی ایجنسی 'ہرشل اسپیس آبزرویٹری' سے منسلک ماہرینِ فلکیات نے ایک ایسا چھوٹا ستارہ دریافت کیا ہے جس کے گرد آبی بخارات کے گہرے بادل موجود ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے پتا چلتا ہے کہ کائنات میں زمین کی طرح کے ایسے دیگر سیارے بھی موجود ہوسکتے ہیں جن کی بیرونی سطح آبی بخارات سے ملفوف ہو۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 'ٹی ڈبلیو ہائڈرا' نامی مذکورہ ستارہ زمین سے 175 نوری سال کے فاصلے پر موجود 'ہائڈرا' نامی کہکشاں میں ہے۔ ستارے کے گرد موجود گہرے بادل گیسوں اور مٹی کے ایسے ذرات پر مشتمل ہیں جن کے گرد برف جمی ہوئی ہے اور ماہرین کے بقول یہ بادل لگ بھگ ایک کروڑ سال پرانے ہیں ۔

ماہرینِ فلکیات کا خیال ہے کہ بخارات کے یہ مرغولے بالآخر ٹھنڈا ہونے پر نئے سیاروں اور دم دار ستاروں میں ڈھل جائیں گے۔ سائنس دانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ مذکورہ ستارے کے بیرونی مدار میں موجود بادلوں میں پانی کی اتنی مقدار موجود ہے کہ اس سے زمین کے کئی ہزار سمندر بھرے جاسکتے ہیں۔

ستارے پر تحقیق کرنے والی ماہرین کی ٹیم کے سربراہ اور نیدرلینڈز کی 'لائیڈن یونی ورسٹی' سے منسلک سائنس دان مائیکل ہوگر ہیج کا کہنا ہے کہ 'ٹی ڈبلیو ہائڈرے' کے گرد ہونے والی سرگرمیاں نظامِ شمسی کی تخلیق کے وقت وقوع پذیر ہونے والے واقعات سے مماثل ہوسکتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق نئی دریافت سے اس خیال کی توثیق ہوتی ہےکہ نئے سیاروں کی تخلیق کے لیے پانی کی فراہمی میں دم دار ستاروں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

ماہرین کی یہ ٹیم اپنی تحقیق کو زمین سے کافی فاصلے پر موجود تین مزید ستاروں کے گرد موجود سیاروں کی تخلیق کے نظام تک توسیع دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

XS
SM
MD
LG