رسائی کے لنکس

حجاب پہننے والی خواتین خوبصورتی سے زیادہ مطمئن: تحقیق


مصنفین کا خیال ہے کہ حجاب پہننے اور خوبصورتی کے تصور کے درمیان جو تعلق ہے ممکن ہے کہ اس کا پردے کی سادگی سے کم تعلق ہو۔

ایک نئی تحقیق نے تجویز کیا ہے کہ قدامت پسند لباس اور جحاب پہننے والی خواتین میں اپنی جسمانی شبیہ کا تصور زیادہ بہتر تھا۔

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ ایک آسان بات ہے کہ قدامت پسند لباس پہننے سے خواتین میں اپنی جسمانی شبیہ پر توجہ مبذول نہیں رہتی ہے، لیکن یہاں اس تعلق کو ظاہر کرنے میں ایک اہم عنصر بھی کردار ادا کرتا ہے اور یہ مذہبی اور ثقافتی تناظر ہے جس میں حجاب پہنا جاتا ہے۔

اس نئی تحقیق سے محققین نے اخذ کیا کہ مذہب کو اکیلے ہی خوبصورتی کے اطمینان کے ساتھ منسلک کیا جاسکتا ہے جس سے آئیڈیل خوبصورتی کے تصور کےخلاف مزاحمت ملتی ہے۔

یہ مطالعہ 'جرنل باڈی امیج' کے تازہ ترین رسالہ میں شائع ہوا ہے، جس میں ماہرین نفسیات کی ایک ٹیم نےخوبصورتی کے اطمینان، مذہب اور مرکزی دھارے میں شامل تارکین وطن عورتوں میں مغربی ثقافت کی قبولیت کے درمیان تعلق کھنگالنے کی کوشش کی ہے۔

پروفیسر زینا چیکر جو اس مطالعے کی قیادت کر رہی تھیں اور ان کی ٹیم نے 143 نوجوان خواتین کو بھرتی کیا جن میں مسلمان خواتین کی اچھی طرح سے نمائندگی تھی۔

ان خواتین کا تعلق کینیڈا میں بسنے والے تارکین وطن کی دوسری نسل سے تھا۔

شرکاء سے ان کے مذہبی عقائد، روحانی تجربات اور مذہبی کمیونٹی کے ساتھ میل جول رکھنے کے بارے میں سوالات پوچھے گئے اور یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ خود کو اپنے آباؤ اجداد کے ورثے سے منسلک سمجھتے ہیں۔

محققین نے اپنے تجزیے میں خواتین میں مغربی حسن کے تصور کا ان کے مذہبی رجحان کےحوالے سے تعین کیا۔ مثلاً اس بیان کے حوالے سے ان کی رضامندی دیکھی کہ کاش میں اس میگزین کی ماڈل جیسی خوبصورت نظر آؤں۔

محققین کو پتہ چلا کہ جو خواتین اپنی ثقافتی اقدار کے ساتھ نمایاں تھیں ان میں مغربی خوبصورتی کے معیار کے لیے دباؤ کم تھا۔

اس نتیجے کے برعکس مرکزی دھارے میں شامل خواتین جنھوں نے کینیڈین ثقافت اور اقدار کی زیادہ توثیق کی تھی ان میں میڈیا کی خوبصورتی کے معیار کے حوالے سے زیادہ دباؤ تھا جبکہ مذہبیت کی اعلیٰ سطح کو خوبصورتی کے اطمینان کے تصور کے ساتھ منسلک کیا گیا۔

گزشتہ سال برطانوی ماہرین نفسیات کی ایک ٹیم نے تقریباً 600 مسلمان خواتین کا لندن میں ایک انٹرویو کیا تھا جس میں 60 فیصد خواتین حجاب پہنتی تھیں۔ مطالعے کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ جو خواتین باقاعدگی سے قدامت پسند لباس پہنتی تھیں وہ اپنی جسمانی شبیہ سے مطمئین تھیں۔ ان میں دبلے ہونے کی طرف دھیان کم تھا اور موٹا ہونے کا خوف کم تھا۔

انھوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ پردہ دراصل جسمانی شبیہ کےمنفی تصور کےخلاف ایک ڈھال بن جاتا ہے۔

دیگر مطالعوں میں بھی مذہب اور خوبصورتی کے اطمینان کے درمیان ایک مثبت تعلق ظاہر ہوا تھا۔

مصنفین کا خیال ہے کہ حجاب پہننے اور خوبصورتی کے تصور کے درمیان جو تعلق ہے ممکن ہے کہ اس کا پردے کی سادگی سے کم تعلق ہو بلکہ یہ بعد میں اور زیادہ مذہبی نقطہ نظر اختیار کر لیتا ان خواتین کے لیے جو حجاب پہنتی ہیں۔

ماہرین نفسیات کے مطابق یقیناً مذہب جسمانی شبیہ کے اطمینان کا علاج نہیں ہے، لیکن خوبصورتی سے زیادہ اخلاقی اعتقادات اور روحانی نظریات پر دھیان دینے سے ممکنہ طور پر سطحی خدشات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG