رسائی کے لنکس

پنجاب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری، مریضوں کو مشکلات کا سامنا


پنجاب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری، مریضوں کو مشکلات کا سامنا
پنجاب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

ایمرجنسی سروسز کو بھی بند کردینے کے باعث صوبے بھر میں مریضوں کو سخت پریشانی کا سامنا

پاکستان کے صوبہٴ پنجاب میں نوجوان ڈاکٹروں کی تنظیم، ’ ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن‘ نے تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے پر اِس سال یکم مارچ سے ہڑتال کر رکھی ہے لیکن ایمرجنسی سروسز میں کسی حد تک وہ ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ اب ڈاکٹروں کے احتجاج میں تیزی آنے کی اطلاع ہے اور اُنھوں نے ایمرجنسی سروسز کو بھی بند کردیا ہے جِس کے باعث صوبے بھر میں مریضوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

’ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن‘ کے صدر حامد بٹ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اِس ایکشن کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہ چند لوگ جو اسپتالوں میں کام کرنا چاہتے تھے وہ بھی کام کرنا چھوڑ گئے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اسپتالوں میں تالے لگ گئے ہیں، ڈاکٹر ہیں ہی نہیں تو کام کیسے چلے گا؟‘

یہ معلوم کرنے پر کہ مریضوں پر کس نوعیت کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، میو اسپتال کے ڈائریکٹر ایمرجنسی، ڈاکٹر صابر علی نے کہا کہ ہڑتال کے پہلے روز چار پانچ گھنٹوں کے لیے بہت مسئلہ ہوا لیکن بعد میں وارڈوں سے میڈیکل افسروں کو بلا لیا گیا، اور اُن کے کہنے کے مطابق،’ کام چل رہا ہے، اب کوئی مسئلہ نہیں۔‘

اِس سوال پر کہ ڈاکٹروں سے بات چیت کامیاب کیوں نہیں ہوئی، حکومتِ پنجاب کے ترجمان، سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اگر مطالبات کا کوئی اخلاقی و قانونی جواز تھا تو بھی ہڑتال کا فیصلہ کرنے سے قبل ڈاکٹروں کے پاس محکمہٴ صحت کے علاوہ پارلیمان اور عدالت کا راستا موجود تھا، جہاں وہ نہیں گئے۔ ’لیکن ڈاکٹروں کو ہڑتال جیسا رویہ اختیار کرنا اور مریضوں کا بائکاٹ کرنا زیب نہیں دیتا۔ اگر اُن کا کوئی مطالبہ ہے تو حکومت سے، اپنے محکمے سے ہے۔ وہ اپنی جدوجہد کسی بھی شکل میں جاری رکھ سکتے تھے۔۔۔لیکن، مریضوں کا بائکاٹ کردینا اور یہ کہہ دینا کہ ہم مریضوں کا علاج نہیں کریں گے، یہ بات ڈاکٹروں جیسے پیشے کے تقدس کو مجروح کرتی ہے۔ ‘

سینیٹر پرویز رشید کے بقول،’ ڈاکٹر مسیحا ہوتے ہیں، اُنھوں نے اپنے پیشے کے ساتھ انصاف کے حلف کی توہین کی ہے۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ اُنھیں ڈاکٹروں کے مطالبوں سے ہمدردی ہے۔ اُنھوں نے نشاندہی کی کہ رواں مالی سال کے دوران تنخواہوں میں 50فی صد اضافہ کیا گیا ہے۔ وسائل کی طرف دھیان مبذول کراتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ چادر کو دیکھ کر اپنے پاؤں پھیلانا ہوں گے۔

یہ معلوم کرنے پر کہ حالات کب تک معمول پر آجائیں گے، ڈاکٹر صابرعلی نے کہا کہ جونئیر ڈاکٹروں سے کام تو چلایا جا رہا ہے لیکن دو طریقے ہیں: یا تو نئی بھرتی کی جائے یا پھربہتر طریقہ یہ ہوگا کہ ہڑتال پر ڈاکٹروں سے بات چیت کے ذریعے کوئی حل نکالا جائے۔

تفصیل کےلیےآڈیورپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG