رسائی کے لنکس

شمالی وزیرستان : میزائل حملے میں 15 ہلاک


شمالی وزیرستان : میزائل حملے میں 15 ہلاک
شمالی وزیرستان : میزائل حملے میں 15 ہلاک

شمالی وزیرستان میں جمعہ کی صبح ایک مبینہ امریکی میزائل حملے میں کم از کم 15 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں جن میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے یا ڈرون سے داغے گئے چھ میزائلوں کا ہدف دتہ خیل میں ایک گھر تھا جہاں عسکریت پسندوں کا ایک اجلاس جاری تھا۔

حملے میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی شناخت کے بارے میں فوری طور پر کوئی اطلاعات نہیں ملی ہیں قبائلی ذرائع اور مقامی پاکستانی حکام کے مطابق طالبان نےعلاقے کو فوری طور پر گھیرے میں لے کر لاشوں اور زخمیوں کو نامعلوم مقام کی طرف منتقل کردیا۔

جمعرات کی شب بھی شمالی وزیرستان کے دوسرے بڑے قصبے میرعلی میں ایک ایسے ہی میزائل حملے میں تین مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکی حکام کا ماننا ہے کہ شمالی وزیرستان افغان طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کا ایک مضبوط گڑھ ہے جہاں سے عسکریت پسند سرحد پار کر کے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج پر ہلاکت خیز حملوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔

امریکی انتظامیہ کا موقف ہے کہ ڈرون طیاروں سے میزائل حملے وزیرستان کے علاقوں میں چھپے ہوئے طالبان اور القاعدہ کے جنگجووں کو ختم کرنے میں موثرہتھیار ثابت ہو رہے ہیں۔

پچھلے ماہ القاعدہ کا ایک اہم کمانڈر مصطفیٰ الیزید بھی شمالی وزیرستان میں کیے گئے ایک امریکی میزائل حملے میں مارا گیا تھا اور امریکی حکام نے اس مشتبہ شدت پسند لیڈر کی ہلاکت کو ایک اہم کامیابی قرار دیا تھا۔

لیکن ان میزائل حملوں میں بڑی تعداد میں ہونے والی شہری ہلاکتوں پر امریکی حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے جس میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے پچھلے دنوں ایک بیان میں ڈرون حملوں کی امریکی پالیسی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئےانھیں روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جب کہ ایک روز قبل لندن میں مقیم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان کارروائیوں کی قانونی حثیت کے بارے میں پالیسی کی وضاحت کریں۔

حالیہ دنوں میں امریکہ کی طرف سے پاکستان پردیگر شورش زدہ علاقوں کی طرح شمالی وزیرستان میں بھی شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے تاہم پاکستانی قائدین کا موقف ہے کہ دوسرے علاقوں میں امن وامان کی صورت حال کو بہتر کرنے تک فوج اس علاقے میں کوئی بڑا محاذ کھولنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

XS
SM
MD
LG