رسائی کے لنکس

ملکی حدود میں ڈرون حملے ناقابلِ برداشت ہیں: قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی سفارش


قومی سلامتی سے متعلق پارلیمان کی کمیٹی نے کہا ہے کہ ملکی حدود میں ڈرون حملے فوری طور پر بند کیے جائیں اور امریکہ پاکستان میں اپنے کردار پر نظرِ ثانی کرے۔

یہ مطالبہ کمیٹی کی طرف سے متفقہ طور پر مرتب کردہ آٹھ سفارشات میں کیا گیا ہے جو حکومت کو پیش کر دی گئی ہیں۔

یہ سفارشات دفترِ خارجہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل شجاع پاشا کی طرف سے اراکین کو اہم معاملات پر بریفنگ کے بعد مرتب کی گئی ہیں۔ ارکان کو دی گئی بریفنگ میں دیگر معاملات کے علاوہ افغانستان کے حوالے سے اوباما انتظامیہ کی نئی پالیسی کو مرکزیت حاصل تھی۔

کمیٹی کے سربراہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنما رضا ربانی نے دیگر ارکان کے ہمراہ جمعرات کے روز اسلام آباد میں میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سفارشات میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی علاقائی خود مختاری کے تحفظ کے حوالے سے قطعاً کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے اور امریکہ کی طرف سے پاکستان میں نجی سکیورٹی کمپنیوں کے ساتھ کیے جانے والے ٹھیکوں کو ملکی قانون کے طابع ہونا چاہیئے۔

اِس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے جماعتِ اسلامی سے تعلق رکھنے والے سنیٹر پروفیسر خورشید احمد نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جو رویہ، خاص طور پر سٹرپ سرچ اور پروفائلنگ کی شکل میں ہو رہا ہے، یہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو خراب کرنے کا ذریعہ ہے، اور دنیا میں امریکہ مخالف جذبات بھڑکا رہا ہے۔ اِس لیے ہم چاہتے ہیں کہ عزت اور آزادی دونوں کے تحفظ کے ساتھ امریکہ سے معاملات چلائے جائیں۔ ہم سب دوستی چاہتے ہیں لیکن اطاعت نہیں۔

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ خطے میں استحکام قائم کرنے کے لیے پاکستان افغانستان میں ترقی اور سیاسی مصالحت کے عمل میں مدد دینے کے لیے بھرپور کردار ادا کرے۔

XS
SM
MD
LG