رسائی کے لنکس

2010: پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں کی بھرمار


2010: پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں کی بھرمار
2010: پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں کی بھرمار

پاکستان کے قبائلی علاقے القاعدہ اور طالبان کے گڑھ کہے جاتے ہیں ۔ خفیہ اداروں کی جانب سے یہ دعوے بھی کئے جاتے رہے ہیں کہ ان میں مقامی اور غیر ملکی دونوں طرح کے دہشت گرد موجود ہیں۔ سابق امریکی صدر جارج بش کے دور سے ہی ان علاقوں میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ۔ اگرچہ پاکستان میں ان میزائل حملوں کی وجہ سے امریکا کا سب سے زیادہ امیج خراب ہوا ہے لیکن اس میں بھی کوئی رائے نہیں کہ ڈورن حملے ہی دراصل دہشت گردوں کے خلاف سب سے موثر ہتھیار ثابت ہوئے ہیں کیوں کہ پاکستان کے پاس یہ ٹیکنالوجی نہیں ۔

ڈورون حملوں کے نتیجے میں اب تک درجنوں مطلوب اور نہایت خطرناک افراد / دہشت گردوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے جن کا تعلق القاعدہ اور طالبان سے بتایا جاتا رہا ہے۔

ایشیاء ٹیررازم پورٹل کی جانب سے پاکستان کے مطبوعہ ذرائع ابلاغ کی مدد سے تیار کردہ اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ حملے ماہ ستمبر میں ہوئے جن میں 131دہشت گرد مارے گئے ۔ اکتوبر اور نومبر میں بھی باقی مہینوں کے مقابلے میں زیادہ دہشت گرد مارے گئے۔ تاہم مجموعی طور پر اس ایک سال کے دوران کتنے ڈورن حملے ہوئے اور ان حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر کتنے دہشت گرد مارے گئے، آیئے ذیل میں ان کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے۔

سال کے پہلے ماہ کی پہلی، تیسری، چھٹی، آٹھویں، دسویں، گیارہویں، چودہویں، پندرہویں، سترہویں، انیسویں، وبیس ویں اور تیسویں تاریخوں کو حملے ہوئے ۔ ان حملوں کی مجموعی تعداد 12 بنتی ہے۔ ان 12 حملوں میں مجموعی طور پر 72 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ حملے فاٹاکے علاقوں شمالی و جنوبی وزیرستان کے ہیڈ کوارٹرز وانا اور میرانشاہ و دیگر علاقوں پر ہوئے۔

فروری میں دو، دس، چودہ ،پندرہ، اٹھارہ اور چوبیس تاریخوں میں کل چھ میزائل حملے ہوئے جن میں مجموعی طور پر 54 افراد ہلاک ہوئے۔ سال کے تیسرے ماہ آٹھ ڈورن حملے ہوئے جن میں مجموعی طور پر 53 افراد ہلاک ہوئے۔ اپریل میں پانچ میزائل حملے ہوئے جن میں 28افراد ہلاک ہوئے ۔

مئی میں حملوں کی کل تعداد چار اور ان میں مرنے والوں کی تعداد 41رہی۔ جون میں پانچ حملے ہوئے۔ اس ماہ مرنے والوں کی تعداد 33رہی۔ جولائی میں تین حملوں میں 50 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

اسی طرح اگست میں چار، ستمبر میں 13، اکتوبر میں گیارہ، نومبر میں دس اور دسمبر کی انیس تاریخ تک چھ حملے ہوئے جن میں مرنے والوں کی تعداد بالترتیب 36، 131، 90، 93اور 79 رہی۔

XS
SM
MD
LG