رسائی کے لنکس

مصری پولیس کے تشدد سے نوجوان کی ہلاکت پر امریکی احتجاج


مصری پولیس کے تشدد سے نوجوان کی ہلاکت پر امریکی احتجاج
مصری پولیس کے تشدد سے نوجوان کی ہلاکت پر امریکی احتجاج

امریکہ نے مصر کے حکام پر زور دیا ہے کہ اُن افراد کا احتساب کیا جائے جنہوں نے اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو ا نٹرنیٹ پر پولیس کی بدعنوانی کو بے نقاب کرنے والی ویڈیو جاری کرنے پر تشدد کر کے ہلاک کردیا۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ واشنگٹن مصری حکومت سے رابطے میں ہے اور اس واقعے کی مفصل تحقیقات کرنے کے مصر کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے۔

مصری وزارت داخلہ کا موقف ہے کہ 6 جون کو جب پولیس 28 سالہ خالد سعد کو پکڑنے کے لیے اُس کے قریب پہنچی تو اُس نے منشیات کو نگلنے کی کوشش کی جوگلے میں پھنسنے سے اُس کی موت واقع ہو گئی۔

لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ مصری نوجوان نے انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو فلم جاری کی تھی جس میں پولیس کو قبضے میں لی گئی منشیات سے حاصل ہونے والا منافع آپس میں بانٹتے ہو ئے دکھایا گیا ہے۔

ایک مقامی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ پولیس خالد سعد کو ایک انٹرنیٹ کیفے سے حراست میں لینے کے بعد اُسے گھسیٹتے ہوئے باہر سڑک پر لائی اور تشدد کرکے اُسے ہلاک کردیا۔

اتوار کو انٹرنیٹ پر جاری کی گئی ایک دوسری ویڈیو فلم میں انٹرنیٹ کیفے کا مالک حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے اخبار کے ایک صحافی کو بتا رہاہے کہ اُس نے دو پولیس اہلکاروں کو سعد کا سر سنگِ مرمر کی ایک میز سے ٹکراتے ہوئے دیکھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر جاری کی گئی تصاویر میں بھی خالد سعدکے جسم پر تشدد کے نشانات اور اُس کا مسخ شدہ چہرہ دکھایا گیا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ سعد کی ہلاکت پچھلی تین دہائیوں سے نافذ اُس ایمرجنسی قانون کی زیادتیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کے تحت پولیس کو لامحدود اختیارات دیے گئے ہیں جن میں بغیر الزام کے غیر معینہ مدت کے لیے لوگوں کو حراست میں رکھناشامل ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پولیس کی اِن زیادتیوں کا شاذو نادر ہی احتساب کیا جاتا ہے۔ اتوار کو خالد سعد کی ہلاکت کے خلاف لگ بھگ دو سو افراد مظاہرہ کر رہے تھے جب مصری سکیورٹی فورسز کے ساتھ اُن کا تصادم ہو گیا۔

مظاہرین حکومت مخالف نعرے اور اس قتل میں ملوث ہونے پر وزیر داخلہ حبیب العدلی کے احتساب کا مطالبہ کر رہے تھے۔

XS
SM
MD
LG