رسائی کے لنکس

مصر: مذاکرات کی کامیابی پر حزب اختلاف کے خدشات


مصر: مذاکرات کی کامیابی پر حزب اختلاف کے خدشات
مصر: مذاکرات کی کامیابی پر حزب اختلاف کے خدشات

مصر میں جاری مظاہروں کو چودہ روز ہوگئے ہیں جب کہ صدر حسنی مبارک بدستور اقتدار میں ہیں اور حزب مخالف کے گروپوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ملک کو اس بحران سے نکالنے کے لیے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکل سکے گا۔

مظاہرین کی تعداد گو کہ نسبتاً کم ہے لیکن اب بھی ہزاروں افراد نے قاہرہ کے التحریر اسکوائر پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صدر مبارک کے اقتدار سے علیحدگی تک وہ یہاں سے نہیں ہٹیں گے۔

حزب مخالف کا کہنا ہے کہ اتوار کو حسنی مبارک کی حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ قائدین کی طرف سے جب تک عملی اقدامات کا اعلان نہیں کیاجاتا وہ مظاہرے ختم نہیں کریں گے۔ کالعدم اخوان المسلمین پہلی بار مذاکرات میں شرکت پر رضا مند ہوئی ہے۔

صدر مبارک نے گذشتہ ہفتے مظاہرین کے مطالبات کے پیش نظر عمر سلیمان کو نائب صدر مقرر کرنے کے علاوہ یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ رواں سال ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ علاوہ ازیں ان کی جماعت کے قائدین بھی مستعفی ہوگئے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ صدر مبارک فوری طوراقتدار اور ملک چھوڑ دیں۔

پیر کے روز حالات بظاہر کشیدہ رہے لیکن کاروبار زندگی بھی معمول کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ کئی دنوں کے بعد بینک کھلے اور سڑکوں پر ٹریفک کا رش دیکھنے میں آیا۔

XS
SM
MD
LG