رسائی کے لنکس

مصر: ’توہین آمیز کلمات‘ پر وزیر انصاف برطرف


مصر کی آئینی عدالت عظمیٰ کی عمارت
مصر کی آئینی عدالت عظمیٰ کی عمارت

مصر کے ججوں نے ایک بیان میں احمد الزند کی برطرفی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الفاظ غلطی سے ان کے منہ سے نکلے اور ایسا کسی سے بھی ہو سکتا ہے۔

مصر کے وزیر اعظم نے ملک کے وزیر انصاف احمد الزند کو ان کے اس بیان پر برطرف کر دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر پیغمبر اسلام بھی قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو وہ انہیں جیل بھیج دیں گے۔

احمد الزند کا بیان جمعے کو ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔ تاہم انہوں نے ان الفاظ کے فوراً بعد کہا تھا کہ ’’خدا مجھے معاف کرے‘‘ اور ہفتے کو ایک اور انٹرویو میں معافی بھی مانگی تھی۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ ان کی جگہ کسے اس عہدے پر تعینات کیا جائے گا۔ سخت گیر مؤقف رکھنے والے احمد الزند اخوان المسلمین کے سخت مخالف ہیں۔

ایک سرکاری بیان میں اتوار کو کہا گیا کہ ’’وزیراعظم شریف اسمٰعیل نے آج ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں احمد الزند کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔‘‘ بیان میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

سابق جج احمد الزند نے 2013 میں فوج کی طرف سے اخوان المسلمین کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے بعد اس تنظیم کی کھل عام مخالفت کی تھی۔

ماضی میں انہوں نے صدر حسنی مبارک کے خلاف بغاوت کی بھی مذمت کی تھی جس کے نتیجے میں ان کا تیس سالہ دور اقتدار ختم ہوا اور جس کے بعد ہونے والے انتخابات میں اخوان المسلمین اقتدار میں آئی۔ وہ طاقتور عدلیہ کے بھی حامی ہیں۔

مصر کے ججوں نے ایک بیان میں احمد الزند کی برطرفی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الفاظ غلطی سے ان کے منہ سے نکلے اور ایسا کسی سے بھی ہو سکتا ہے۔

مصری عدالتیں حسنی مبارک کے دور اقتدار میں سرکاری عہدوں پر تعینات رہنے والے افراد کے خلاف مقدموں میں انہیں بری قرار دیتی رہی ہیں جبکہ لبرل اور اسلام پسند کارکنوں کو لمبی سزائیں سناتی رہی ہیں۔

گزشتہ دو سالوں کے دوران اخوان المسلمین کے حامیوں کو اجتماعی سزائے موت سنانے اور نوجوان کارکنوں اور صحافیوں اور مصنفوں کو قید کی سزا دینے پر مصر کی عدلیہ کو انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا ہے۔

احمد الزند نے پیش رو کو بھی گزشتہ سال مئی میں اس وقت استعفیٰ دینا پڑا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ کوڑا اٹھانے والے کا بیٹا جج بننے کا اہل نہیں۔

XS
SM
MD
LG