رسائی کے لنکس

تیسری بار ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی تیاری


’جب آپ اپنے ہدف کا تعین کرلیں، تو ہر چیز ممکن لگنے لگتی ہے۔ لیکن، اگر آپ خود ہی رُک گئے، تو سب امکانات معدوم ہوجاتے ہیں‘: 80 برس کے جاپانی کوہ پیما

یشیرو میورا اِس بات کے قائل ہیں کہ کوئی بھی ناممکن نہیں، چاہے 80برس کی عمر میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا سوال ہو۔

یہ عمر رسیدہ جاپانی سیاح اِس بات کا ارادہ رکھتے ہیں کہ وہ اگلے ماہ تیسری بار ایورسٹ سر کریں گے، جو کہ دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ہے۔

اس سے قبل وہ 70اور 75برس کی عمر میں ہمالیہ ہپاڑ کی بلند ترین چوٹی سر کر چکے ہیں۔ اگر وہ اس مہم میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو یہ ایک عالمی ریکارڈ ہوگا کہ ایک بڑی عمر کا شخص 8،848میٹر کی چوٹی سر کرلے۔

تاہم، وہ مہم جوئی محض ایک ریکارڈ کی خاطر نہیں کر رہے ہیں۔ اِس کے بر عکس وہ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اس عمر میں یخ بستہ ہواؤں کا کس طرح مقابلہ کیا جائے، جب کہ ہمالیہ کی اتنی اونچائی پر آکسیجن بے حد کم ہوتی ہے۔

میورا کا خیال ہے کہ اِن حالات میں اس اونچائی تک پہنچ کر دراصل وہ اپنی عمر میں 70سال کا اضافہ کرلیں گے۔

اُن کی بیٹی، ایملی میورا نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اِسی لیے وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ابھی سے 150برس کی عمر کے ہو چکے ہیں۔


ایملی کے بقول، اب تک کوئی انسان اتنی لمبی عمر نہیں پا سکا۔ اور وہ یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ یہ کیسا تجربہ ہوگا۔

ایملی میورا نے یہ بھی کہا کہ انسان اپنا بنایا ہوا ہر ہدف حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اُن کے بقول، ’وہ خیال کرتے ہیں کہ جب آپ اپنے ہدف کا تعین کرلیں، تو ہر چیز ممکنات میں آجاتی ہے۔ لیکن، اگر آپ خود ہی رُک گئے، تو سب امکانات معدوم ہوجاتے ہیں۔ یہی اُن کا فلسفہ ہے‘۔

بڑی عمر کے علاوہ بھی یشیرو میورا کا مشن ایک مشکل معاملہ ہے۔

گذشتہ برسوں کے دوران اُن کے دل کی تین بار سرجری ہوچکی ہے، اور 2009ء میں اسکیئنگ کے کھیل کے دوران ایک حادثے میں اُن کی کمر ٹوٹ گئی تھی اور ٹانگ میں فریکچر ہو گیا تھا۔

اُن کی بیٹی کہتی ہیں کہ باوجود اپنی بڑی عمر اور بیماری کے، وہ خود اور اُن کا خاندان اُن کے والد کے مشن میں مکمل طور پر اُن کے ساتھ ہے۔


فریٹس ورجلینڈ، ’انٹرنیشنل ماؤنٹینیرنگ اینڈ کلائمبنگ فیڈریشن‘ کے سربراہ ہیں۔ اُنھوں نے ایورسٹ کی چوٹی 33سال کی عمر میں سر کی تھی۔

اُن کا کہنا ہے کہ وہ اِس بات کی حمایت نہیں کرتے کہ ایک 80سالہ شخص کو ایسے مشن کا سوچنا چاہیئے۔ اس سے کہیں کم عمر حضرات، اگر وہ صحیح معنوں میں کوہ پیمائی کے گُر نہیں جانتا، پانچ منٹ کے لیے بھی کوہ پیمائی نہیں کرسکتا، وہ ایک گھنٹے میں ہی فوت ہوجائے گا۔


ورجلینڈ کے بقول، اُن کے لیے یہ کام اتنا آسان نہیں۔ یہ بہت مشکل کام ہوگا۔ لیکن کتنا مشکل ہوگا، میں یہ نہیں بتا سکتا۔ حیران کُن بات ہے کہ تین بار دل کی سرجری کرانے کے بعد بھی وہ اِس کوہ پیمائی پر کمر بستہ ہیں۔ یہی بات شاید اُن سے کوئی معجزہ کرادے۔

’لیکن، میرے خیال میں یہ کوئی سمجھداری نہیں لگتی۔ لیکن، ہو سکتا ہے کہ وہ ارادے کے بہت ہی پختہ ہوں۔ عزم کے دھنی ہوں۔ تو یہ بھی دیکھ لیتے ہیں۔ میری طرف سے اُن کے لیے نیک خواہشات ہیں‘۔


ورجلینڈ کہتے ہیں کہ اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں کہ ہمالیہ کی چوٹی سر کرنے والے کی عمر میں 70برس کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

یشیرو میورا اِس وقت ہمالیہ کی5،500میٹر بلند سلسلے میں کوہ پیمائی کی تربیت لے رہے ہیں۔

اُنھوں نے اپنے بازوؤں پر نو کلوگرام اور پیٹھ پر 18کلوگرام وزن لے کر اونچائی پر دوڑ لگانے کی مشق کی ہے۔

اگلے ماہ بلند ترین چوٹی کی طرف گامزن ہوتے وقت وہ اور اُن کے ہمراہ جانے والی ٹیم نیپال میں جنوب مغربی سلسلے کی طرف سے ایورسٹ چڑھنا شروع کریں گے۔

اُن کے 43 برس کے بیٹے، گوٹا میورا فوٹوگرافر ہیں۔ ساتھ ہی، وہ ایک تجربہ کار کوہ پیما بھی ہیں۔ وہ بھی ایورسٹ کی چوٹی سر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب کہ دوسرے کوہ پیما سامان لے کر چلیں گے۔ توقع ہے کہ اس گروپ کو چوٹی سر کرنے میں سات دِن لگ جائیں گے۔


ایملی میورا نے کہا کہ اِس مشن کے بعد اُن کے والد ایورسٹ سر کرنے کی ایک اور کوشش کریں گے۔

یشیرو میورا ہر دفعہ ایک نیا ہدف تیار کرتے ہیں۔ اُن کا خیال ہے کہ ہر چیز کا حصول ممکن ہے۔
XS
SM
MD
LG