رسائی کے لنکس

بلوچستان میں فوجی آپریشن کی خبریں


الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے والی مذہبی جماعتوں کی تعداد آٹھ ہے جبکہ سیکولر جماعتوں کی تعداد آٹھ سے کچھ زیادہ ہے

پاکستان کے مقامی میڈیا میں خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پاک فوج کا 400 جوانوں پر مشتمل پہلا دستہ بلوچستان کے علاقوں مستونگ، کھٹ گجہ اور دشت کے لئے کوئٹہ سے روانہ کر دیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ کے حوالے سے نجی ٹی وی ’دنیا‘ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پرامن انتخابات کے انعقاد کے لئے ستر ہزار سیکورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گے جن میں فوج، ایف سی، بلوچستان کانسٹیبلری، انسداد دہشت گردی فورس اور ریپڈ رسپانس فورس کے اہلکار شامل ہیں۔ ان میں 6000 پاک فوج کے جوان انتہائی حساس علاقوں میں تعینات کئے جائیں گے۔

یہی خبر انگریزی اخبار ’ٹری بیون‘ اور روزنامہ ’ایکسپریس‘ نے بھی پیر کی اشاعت میں شائع کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق آئندہ عام انتخابات کو پرامن ماحول میں منعقد کرنے کیلئے فوج اور ایف سی بلوچستان میں 15 روزہ ٹارگٹڈ آپریشن کرے گی۔

اخبار کے مطابق ہوم سیکریٹری اکبر حسین درانی نے صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آپریشن انتخابات سے 10 روز قبل شروع کیا جائے گا۔ خبر کے مطابق ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ نیشنل پارٹی (مینگل)، نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام سمیت قوم پرست اور قومی سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابی مہم کے دوران سیکورٹی خدشات کی شکایت کے باعث کیا گیا۔

انتخابی امیدواروں کو 5 سیکورٹی گارڈ رکھنے کی اجازت
محکمہ داخلہ سندھ نے کراچی سمیت سندھ بھر میں انتخابی مہم کے دوران تمام سیاسی، مذہبی اور آزاد امیدواروں کو اپنی حفاظت کیلئے پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ رکھنے کی اجازت دیدی ہے۔

محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق ہر امیدوار کو اپنی حفاظت کیلئے پانچ سیکورٹی گارڈ رکھنے کی اجازت ہوگی۔ تاہم، سیکورٹی گارڈ رکھنے سے قبل وہ اپنے گارڈ کے کوائف متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی سندھ پولیس کے دفاتر میں جمع کرا کر وہاں سے این او سی حاصل کریں گے۔

انتخابات میں 47 سیاسی جماعتوں کی شرکت
گیارہ مئی کے عام انتخابات میں مجموعی طور پر 47 سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے والی مذہبی جماعتوں کی تعداد آٹھ ہے جبکہ سیکولر جماعتوں کی تعداد آٹھ سے کچھ زیادہ ہے ۔ دو جماعتیں نیا صوبہ ہزارہ قائم کرنے کا مینڈیٹ چاہتی ہیں ، 2 قوم پرست جماعتیں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں اپنی جگہ تلاش کرنے کی خواہاں ہیں۔ 12 جماعتوں نے صرف ایک امیدوار کھڑا کیا ہے یا صرف ایک حلقہ سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

شیر“۔۔ پر مہر لگائیں، عمران خان کی زبان لڑکھڑا گئی
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ملک کے مختلف علاقوں میں طوفانی انداز میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور ایک دن میں چار چار جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔ اب یہ تھکن تھی یا کوئی اور وجہ چکوال میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کی زبان لڑکھڑائی اور انہوں نے اپنے حامیوں سے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان ’بلے‘ پر مہر لگانے کے بجائے اپنی مخالف جماعت پی ایم ایل ن کے انتخابی نشان ’شیر‘ پر مہر لگانے کی زوردار اپیل کر ڈالی۔ غلطی کا احساس ہونے پر عمران کا کہنا تھا کہ میں شیر کا شکاری ہوں اور آپ نے بلے پر مہر لگانی ہے۔

حیدرآباد میں متحدہ کا پتنگ میلہ
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے حیدرآباد میں پتنگ میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ’پتنگ ‘ اڑائی۔ پتنگ متحدہ کا انتخابی نشان ہے۔ میلے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ انتخابات پرامن ہونے چاہئیں تاکہ تمام جماعتوں کو یکساں موقع مل سکے۔
XS
SM
MD
LG