رسائی کے لنکس

ترکی: بات چیت کے لیےمظاہرین کا دوسرا گروپ مدعو


امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان جنیفر پسکی نے کہا ہے کہ امریکہ ترکی کے مسائل کو مکالمے کے ذریعے حل کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے

ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے حیران کُن طور پر حکومت مخالف احتجاج کرنے والوں کے دوسرے گروپ کو رات گئے ملاقات کے لیے مدعو کیا ہے، جب کہ، اُن کے بقول، مظاہرین کو ’آخری تنبیہ‘ دی جا چکی ہے۔

اِس وفد میں آرٹسٹ، ایکٹر اور گلوکار شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے بدھ کے روز ایک اور گروپ سے ملاقات کی تھی۔

تاہم، زیادہ تر مظاہرین نے بات چیت کی دعوت مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے اپنی مرضی سے چنے ہوئے وفد کو مدعو کیا ہے۔


اِس سے قبل جمعرات کو مسٹر اردگان نے استنبول کے تقسیم اسکوائر کو خالی کرنے کے لیے 24گھنٹے دیے ہیں، جو، اُن کے بقول، ’شر انگیزی کرنے والے‘ لوگ ہیں۔

احتجاج کا آغاز دو ہفتے قبل اُس وقت ہوا جب چوک کے سامنے والے ایک پبلک پارک کو ختم کرنے کے ایک منصوبے کا اعلان ہوا۔ دیکھتے ہی دیکھتے، یہ احتجاج حکومت اور مسٹر اردگان مخالف مظاہروں میں تبدیل ہو گیا۔

اپوزیشن اُن پر الزام لگاتی ہے کہ سیکولر ترکوں پر کنزرویٹو اسلامی خیالات تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بلووں سے نمٹنے والی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیےاستنبول اور انقرہ میں مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا، تیز دھار پانی کا چھڑکاؤ کیا اور نقلی دستی بم پھینکے۔ اب تک، چار افراد ہلاک اور تقریباً 5000زخمی ہوچکے ہیں، جب کہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

واشنگٹن میں، محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان جنیفر پسکی نے کہا ہے کہ امریکہ ترکی کے مسائل کو مکالمے کے ذریعے حل کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی عہدے داروں کو احتجاج کے کوریج پر مامور میڈیا کے خلاف، اُن کے بقول، ’دباؤ ڈالنے‘ کے معاملے پر پریشانی لاحق ہے۔
XS
SM
MD
LG