رسائی کے لنکس

انقرہ بم حملے کا بھرپور جواب دیں گے: ترک صدر


صدر اردوان
صدر اردوان

صدر اردوان کا کہنا تھا کہ "ترکی اپنے دفاع کے حق کو کبھی بھی، کسی بھی جگہ اور موقع پر استعمال کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔"

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے انقرہ میں ہونے والے کار بم حملے کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ملوث عناصر کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

بدھ کو دارالحکومت انقرہ میں حملہ آور نے کار بم سے ٹریفک سگنل پر کھڑے فوجی قافلے کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جس سے کم ازکم 28 افراد ہلاک اور 61 زخمی ہو گئے تھے۔

جائے وقوع سے چند سو میٹر کے فاصلے پر ہی ترکی کی پارلیمان اور فوج کے صدر دفاتر بھی واقع ہیں۔

تاحال اس حملے کی ذمہ داری کسی فرد یا تنظیم نے قبول نہیں کی لیکن حالیہ مہینوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش اور علیحدگی پسند کرد قبول کرتے آئے ہیں۔

صدر اردوان کا کہنا تھا کہ بم دھماکے نے تمام "اخلاقی اور انسانی حدوں" کو عبور کر لیا ہے اور ترکی حملہ آوروں اور ان کی پشت پناہی کرنے والی "قوتوں" کو جواب دے گا۔

"ترکی اپنے دفاع کے حق کو کبھی بھی، کسی بھی جگہ اور موقع پر استعمال کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔"

پرتشدد واقعے کی وجہ سے ترک صدر نے آذربائیجان کا اپنا طے شدہ دورہ ملتوی کر دیا جب کہ وزیراعظم نے پناہ گزینوں کے بحران سے متعلق برسلز میں یورپی یونین کے اجلاس میں شرکت کو بھی منسوخ کر دیا۔

ترکی کے اہم اتحادی امریکہ نے انقرہ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کے مطابق "ہم ترکی کے ساتھ کھڑے ہیں۔۔۔اور اس حملے کے تناظر میں ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی حمایت اور تعاون جاری رکھیں گے۔"

وزیر دفاع ایش کارٹر نے بھی اس کارروائی کو "بزدلانہ حملہ" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس حملے میں ملوث عناصر "سرعت کے ساتھ انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں گے۔"

پاکستان نے بھی انقرہ میں ہوئے بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان امید کرتا ہے کہ ترکی جلد ہی دہشت گردی کے خاتمے میں کامیاب ہوگا۔

XS
SM
MD
LG