رسائی کے لنکس

'یورپی کمپنیاں اپنے ملازموں کے حجاب پر پابندی لگا سکتی ہیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ایمنسٹی نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ آجروں کو مذہبی عقائد کی بنیاد پر عورتوں اور مردوں کے خلاف امتیازی برتاؤ کا وسیع تر اختیار دیتا ہے۔

یورپی یونین کی اعلی عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ آجراپنے کام کی جگہوں پر حجاب سمیت دیگر مذہبی علامتوں پر پابندی لگا سکتے ہیں۔

یورپی یونین کے جج کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کی پابندی لازمی طور پرلباس کے معاملے میں تمام ملازموں کے لیے کمپنی کی غیرجانب داری کا حصہ ہونا چاہیے۔اگر اس طرح کی پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے تو کارکنوں کو ایسے لباس پہننے سے روکا جاسکتا ہے جس سے کسی سیاسی ، نظریاتی یا مذہبی عقیدے کی علامتیں ظاہر ہوتی ہوں۔

عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر اس کا ا اطلاق یکساں طور پر کیا جاتا ہے تو ایسی پابندیوں کو براہ راست امتیازی سلوک قرار نہیں دیا جاسکتا۔

یورپی یونین کی عدالت انصاف نے یہ فیصلہ ان دو مقدمات پر دیا جس میں خواتین نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں حجاب نہ پہننے سے انکار کر نے پر ملازمت سے نکال دیا گیا تھا۔

حجاب مسلمان عورتوں کے لیے ایک اہم مذہبی علامت ہے۔

ان میں ایک خاتون کو فرانس میں اپنی نوکری سے محروم ہونا پڑا تھا کیونکہ ایک صارف نے کمپنی سے اس کے اسلامی حجاب کے بارے میں شکایت کی تھی۔اس مقدمے میں عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف صارف کی شکایت ایک کمپنی کے لیے کسی مذہبی علامت پر پابندی لگانے کے تقاضے پورے نہیں کرتی۔

دوسرے مقدمے کے فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر بیلجیئم کی کمپنی نے ایک ملازم کی برطرفی میں اپنے حق کا صحیح طور پر استعمال کیا۔عدالت کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمپنی نے شفاف انداز میں اپنے تمام ملازموں کے لیے لباس کی پالیسی اختیار کی تھی۔

یہ دونوں مقدمے ان ملکوں سے جہاں یہ واقعات ہوئے تھے،قانونی راہنمائی کے لیے یورپی یونین کی اعلی عدالت کو بھجوائے گئے تھے۔ جب کہ ان ملکوں کی عدالتوں کو ابھی ان مقدمات پر اپنا فیصلہ سنانا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ایمنسٹی نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ آجروں کو مذہبی عقائد کی بنیاد پر عورتوں اور مردوں کے خلاف امتیازی برتاؤ کا وسیع تر اختیار دیتا ہے۔

مذہبی علامت کا بطور لباس استعمال ، خاص طور پر مسلمان عورتوں کا حجاب پہننا یورپی ملکوں میں ایک اہم سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔

فرانس کی قدامت پسند صدراتی امیدوار مارین یوپوں نے کہا ہے کہ وہ فرانس میں تمام مذہ ہبی نمائشی علامتوں کا خاتمہ چاہتی ہیں۔

فرانس پہلے ہی تعلیمی اداروں میں حجاب اور دوسری مذہبی علامتوں پر پابندی لگا چکا ہے۔اس کے علاوہ فرانس میں عوامی مقامات پر برقعے پر بھی پابندی عائد ہے۔

کئی دوسرے یورپی ملکوں نے بھی عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی لگا دی ہےجبکہ کئی دوسرے ملکوں نے پابندی عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

XS
SM
MD
LG