رسائی کے لنکس

پاکستانی مصنوعات کی بلا ٹیکس یورپ برآمد کی جانب پیش رفت


وزیرِ مملکت خرم دستگیر نے کہا کہ یکم جنوری 2014ء سے پاکستانی مصنوعات کی ڈیوٹی کے بغیر یورپ برآمد کا عمل شروع کرنے کے لیے یورپی پارلیمان کی محض رسمی کارروائی ہونا باقی ہے۔

یورپی یونین کی کمیٹی برائے بین الاقوامی تجارت نے پاکستانی مصنوعات کی ٹیکس سے مستثنیٰ برآمد کے حق میں اکثریت رائے سے فیصلہ دیا ہے، جس پر حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ملک کی معاشی صورت حال بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

یورپی یونین کی جانب سے گزشتہ ہفتے اعلان کی گئی نظرِ ثانی شدہ جنرلائیزڈ اسکیم آف پریفرنس (جی ایس پی) کے تحت پاکستان کو یہ موقع میسر آیا کہ وہ اپنے ہاں قائم کمپنیوں کی تیار کردہ مصنوعات بغیر ڈیوٹی کے یورپی منڈیوں کو برآمد کرنے کی درخواست بھی کر سکتا ہے۔

بلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں منگل کو یورپی یونین کی کمیٹی برائے بین الاقوامی تجارت کے اجلاس میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کے تحت اضافی مراعات دینے کے حق 17 اور اس کے خلاف 12 ووٹ پڑے، جب کہ ایک رکن نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

یورپی پارلیمان کے برطانوی رکن اور فرنڈز آف پاکستان گروپ کے سربراہ سجاد کریم نے اس کامیابی کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا۔

سجاد سلیم نے پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے (اے پی پی) سے گفتگو میں کہا: ’’پاکستان کے لیے یہ انتہائی اہم رائے شماری تھی جب کہ یورپی یونین اور پاکستان کے تعلقات کے تناظر میں بھی یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘

پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے تجارت و ٹیکسٹائل انڈسٹری خرم دستگیر خان نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین کی کمیٹی کے اقدام کے بعد یکم جنوری 2014ء سے پاکستانی مصنوعات کی ڈیوٹی کے بغیر یورپ برآمد کا عمل شروع کرنے کے لیے یورپی پارلیمان کی محض رسمی کارروائی ہونا باقی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کو حاصل ہونے والے اضافی مراعات سے نا صرف ملک میں سرمایہ کاری اور صنعت کے شعبوں میں بہتری آئے گی بلکہ روزگار کے 100,000 سے زائد مواقع پیدا ہوں گے۔

’’ابھی تک تو بیرونِ ملک کوشش ہو رہی تھی، اب ہماری اندرونِ ملک یہ کوشش ہو گی کہ ہم مختلف معاشی شعبوں کے ساتھ مل کر ہم اُنھیں متحرک کریں تاکہ ان مراعات کا بھرپور فائدہ اٹھا کر پاکستانی معیشت زیادہ سے زیادہ ترقی کرے، پاکستان میں روز گار کے مواقع پیدا ہوں (اور) ہمیں وہ کامیابی حاصل ہو جس کی عوام کو ہم سے توقع ہے۔‘‘

یورپی یونین پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان کی سالانہ برآمدات کے 20 فیصد حصے کی منزل یورپی منڈیاں ہوتی ہیں۔ یورپ کو برآمد کی جانے والی منصوعات میں سے 75 فیصد کا تعلق ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعتوں سے ہے۔

جی ایس پی پلس کے تحت دی جانے والی مراعات حقوقِ انسانی، مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ اور موزوں طرزِ حکومت سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں پر عمل درآمد سے مشروط ہیں۔
XS
SM
MD
LG