رسائی کے لنکس

یورپی یونین: خواتین کی عریاں تشہیر پر پابندی کی تجویز


مسودے میں ایسی تمام ایجنسیوں، کمپنیوں اور افراد پرحدود مقرر کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے جو اشتہارات کے ذریعے خواتین کو عریاں اور مختصر لباس میں پیش کرتے ہیں۔

یورپی یونین کے قانون ساز ادرے میں میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے خواتین کو فحش اور عریاں ظاہر کرنے والے اداروں اور افراد پر پابندی لگائے جانے سے متعلق ایک مسودہ جمع کرایا گیا ہے۔

اس مسودے پر یورپی پارلیمنٹ کے ممبران 12 مارچ بروز منگل کو اپنی رائے کا اظہار ووٹ ڈال کر کریں گے۔

یہ مسودہ عورتوں کے حقوق اور جنس کی بنیاد پر برابری کا حق مانگنے والی ایک کمیٹی کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

یورپی یونین میں شامل 27 ممالک کے 754 منتخب نمائندے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران میں اس مسودے کےحق یا مخالفت میں اپنا ووٹ ڈالیں گے۔ اگر یہ مسودہ بھاری اکثریت سے منظور ہو جاتا ہے تو اسے جلد ہی قانونی شکل دے دی جائے گی۔

قانون بن جانے کی صورت میں یورپی یونین میں شامل تمام ممالک کے ذرائع ابلاغ کے اداروں اور انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلنے والی عریانیت اور ہر قسم کی فحاشی کی اشاعت اور تشہیر پرمکمل پابندی عائد ہو جائیگی۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'ڈیلی ٹیلی گراف' کے مطابق یورپی پارلیمنٹ میں شامل ڈچ ممبر 'کارتیکا تمارا' نے یورپی پارلیمنٹ کے سامنے مسودہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی ہر قسم کی فحاشی پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

مسودے میں ایسی تمام ایجنسیوں، کمپنیوں اور افراد پرحدود مقرر کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے جو اشتہارات کے ذریعے خواتین کو عریاں اور مختصر لباس میں پیش کرتے ہیں۔

اس مسودے پر اظہارِ رائے کی آزادی کی حامی تنظیم 'ایگل' کی جانب سے اعتراض کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی ڈیمو کریٹک لبرل سے تعلق رکھنے والی فلوایلا بینجمن نے یورپی پارلیمنٹ میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ، ''مرد خواتین کو اوچھی حرکتیں کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یہاں عورت کو محض نمائش کی شے سمجھ لیا گیا ہے، ہمیں عورت کو شو پیس سمجھنے والوں کی سوچ کو بدلنا ہے"۔

ان کا کہنا تھا کہ "میرے پاس اس بات کا جواب موجود نہیں ہے کہ ہم کس طرح عورت کو اس کی کھوئی ہوئی عزت واپس دلا سکیں گے یا پھر اپنے بچوں کو اس بے حیائی کے چنگل سے کیسے آزاد کرا سکیں گے"۔

اس مسودے میں اگرچہ ہر قسم کی فحاشی کی تشہیر پر پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن خیال ہے کہ اس پابندی کا اطلاق پرنٹنگ اور تشہیر کے لیے استعمال کیے جانے والے عریاں مواد پر ہو گا۔

یورپی ممالک میں آئس لینڈ وہ پہلا ملک ہے جہاں گزشتہ ماہ حکومت کی جانب سے عریانیت کی تشہیر پر مکمل پابندی کاقانون پارلیمنٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔ جبکہ دو سال قبل فحش مواد کی پرنٹنگ اور تشہیر پر پابندی سے متعلق قانون بھی نافذ ہوچکا ہے۔
XS
SM
MD
LG