رسائی کے لنکس

یورپی یونین: پناہ گزینوں کی کشتیاں روکنے کے لیے 'کارروائی شروع'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یورپ پہنچنے والے پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد نے یورپی یونین کے اندر بحران کی صورتحال پیدا کر دی ہے کیونکہ رکن ممالک یہ طے نہیں کر پا رہے کہ آنے والے پناہ گزینوں سے کیسے نمٹا جائے۔

یورپی یونین نے اطلاعات کے مطابق پناہ گزینوں کو یورپ پہنچانے والی کشتیوں کو روکنے کے لیے ایک نیا آپریشن شروع کیا ہے۔

بحیرہ روم میں شروع کیے گئے اس آپریشن کا نام صوفیہ رکھا گیا ہے، جس کے تحت یورپی بحریہ کے جہاز انسانی اسمگلنگ میں ملوث مشتبہ کشتیوں پر سوار ہو کر ان کی تلاشی لے سکیں گے، انہیں پکڑ سکیں گے اور انہیں واپس موڑ سکیں گے۔ اس سے پہلے تک یورپی یونین نے نگرانی اور بچاؤ کے آپریشنز پر توجہ دی ہے۔

اس سال اب تک 130,000 پناہ گزین اور تارکین وطن شمالی افریقہ کے ساحل سے سمندر پار کر کے یورپ پہنچے ہیں۔ ان میں سے 2,700 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

توقع ہے کہ جرمن چانسلر آنگیلا مرخیل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند بدھ کو سٹراسبرگ میں یورپی پارلیمان سے غیر معمولی مشترکہ خطاب کے دوران پناہ گزینوں کے بحران پر بات کریں گے۔

اس سے قبل 1989 میں فرانس کے صدر فرانسوا میتراں اور جرمنی کے چانسلر ہیلمٹ کوہل نے ایک مشترکہ خطاب کیا تھا۔

یورپ پہنچنے والے پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد نے یورپی یونین کے اندر بحران کی صورتحال پیدا کر دی ہے کیونکہ رکن ممالک یہ طے نہیں کر پا رہے کہ آنے والے پناہ گزینوں سے کیسے نمٹا جائے۔

پناہ گزینوں کے لیے پورپ پہنچنے کا سب سے خطرناک سفر لیبیا سے اٹلی تک کا ہے۔ تاہم اب زیادہ تر پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے ترکی سے یونان کے راستے کا انتخاب کر رہے ہیں۔

یورپی یونین نے بحیرہ روم میں اپنے آپریشن کا پہلا مرحلہ جون میں شروع کیا تھا جس کا مقصد بحری جہازوں کے ذریعے اسمگلروں کی کشتیوں کا پتا لگانا اور لیبیا سے اٹلی اور مالٹا کی طرف انسانی اسمگلنگ کا جائزہ لینا تھا۔

ادھر یورپ کی پولیس ایجنسی یوروپول کے سربراہ نے بدھ کو کہا کہ پناہ گزینوں کی اسمگلنگ میں 30,000 کے قریب افراد ملوث ہو سکتے ہیں جو انہیں یورپ پہنچانے کے لیے ان سے ہزاروں یورو وصول کرتے ہیں۔

روب وین رائٹ نے کہا کہ گزشتہ ماہ آسٹریا میں ایک ٹرک میں 71 پناہ گزینوں کی لاشیں ملنے کے بعد انساںی اسمگلروں کے خلاف ایک غیر معمولی آپریشن شروع کیا گیا جس کے بعد اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے اس کام میں ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی۔

وین رائٹ کے مطابق یوروپول پورے براعظم پر انسانی اسمگلروں کے خلاف 1,400 کیسوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے یورپ جانے کے خواہشمند افراد کی تعداد میں اضافے نے اسمگلروں کو پیسہ بنانے کا پرکشش موقع فراہم کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG