رسائی کے لنکس

یورپی یونین میں نوجوانوں کی بے روزگاری کا مسئلہ


یورپی یونین کی 27 ریاستوں میں سے 13 رُکن ممالک میں بے روزگاری کی شرح 25 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ نصف سے زائد بے روزگاروں کی عمریں 15 سے 24 سال کے درمیان ہیں اور ان کا تعلق سپین اور یونان سے بتایا جاتا ہے

جمعرات کو برسلز میں یورپی یونین کےمتوقع سربراہی اجلاس میں بجٹ سے 500 ارب یورو کی کٹوتی کا امکان ہے، جو نوجوانوں کی بےروزگاری کے مسائل سے نمٹنے کے لیے خرچ کیے جائیں گے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے نامہ نگار لیوک بیکر کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ یہ بے روزگاری خطہ کی خراب اقتصادی صورتحال کے باعث نمودار ہوئی ہے اور نوجوانوں کو بے روزگاری کے حوالہ سے درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے سالانہ 150 ارب یورو یا جی ڈی پی کا 1.2 فیصد خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔

یورپی یونین کی 27 ریاستوں میں سے 13 رکن ممالک میں بے روزگاری کی شرح 25 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ نصف سے زائد بے روزگاروں کی عمریں 15 سے 24 سال کے درمیان ہیں اور ان کا تعلق سپین اور یونان سے ہے۔

معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس معاملے پر توجہ نہ دی گئی تو نوجوان نسل کی صلاحیتوں کو زنگ لگ جائے گا۔


روزگار کے یورپی کمشنر کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کی بے روزگاری سے معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس سال کے آخر تک رہنماوں کو ایک کھرب یورو کے ایک طویل المعیاد (2014-2020) منصوبے پر رضامند کرنے کی کوشش کریں گے، جس میں 5ارب یورو براہ راست روزگار کی فراہمی پر خرچ کیے جاہیں گے۔


یہ منصوبہ پہلے سے مختص اور نئی رقم پر مشتمل بجٹ سے شروع کیا جائے گا اور اس کی مدد سے روزگار میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں سپین، یونان کے کچھ حصوں کے علاوہ اٹلی، پرتگال، آئرلینڈ، بلغاریہ، سائپرس، ہنگری اور سلواکیہ شامل ہیں۔


حکام کو تشویش ہے کہ سپین اور یونان جیسے ملکوں میں نوجوانوں میں بے روزگاری کے باعث ضد، طویل عرصے تک جاری رہنے والی سماجی بے چینی کا خدشہ، جرائم اور منشیات کے استعمال میں اضافے جیسے مسائل میں اضافہ ہو جائے گا۔

انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن نے گزشتہ سال جولائی میں ایک تخمینہ لگایا تھا کہ نوجوانوں کے تربیتی پروگرام اور روزگار کی فراہمی پر 21 ارب یورو خرچ آئیں گے۔ اس حساب سے سالانہ 5 ارب یورو کی رقم اس معاملے سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔
XS
SM
MD
LG