رسائی کے لنکس

قرضوں کا بحران، یورپ میں نئے معاہدے کی ضرورت


سرکوزی، مرکل
سرکوزی، مرکل

’یورپی حکومتوں کے اخراجات پر قابو پانے کے لیے ایک نئے معاہدے کی ضرورت ہے، تاکہ یورپی ممالک کو درپیش قرضوں کے بحران پہ قابو پاکر 'یورو' کرنسی کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے‘

فرانس کے صدر نکولا سرکوزی اور جرمنی کی چانسلر آنگلا مرکل نے یورپی حکومتوں کے اخراجات پر قابو پانے کے لیے ایک نئے معاہدے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ یورپی ممالک کو درپیش قرضوں کے بحران پہ قابو پاکر 'یورو' کرنسی کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے۔

پیر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے یورپی یونین کے تمام 27 ممالک پہ زور دیا کہ وہ اپنے اپنے سرکاری بجٹ کےجائزے کا اختیار 'یورپی عدالت برائے انصاف' کو سونپنے اور اخراجات کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک پر ازخود جرمانہ عائد کرنے کے اقدامات کی حمایت کریں۔

دونوں رہنما ؤ ں کا کہنا تھاکہ ان کی تجاویز کا مقصد یورپی ممالک کے بجٹ خسارے کو قابو میں رکھنا اور اس نوعیت کے بین الاقوامی 'بیل آؤٹ پیکجز' کے امکانات کو کم سےکم کرنا ہے جیسے حالیہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے یونان، آئرلینڈ اور پرتگال کو فراہم کرنے پڑے ہیں۔

تاہم مسٹر سرکوزی اور مس مرکل نے واضح کیا کہ وہ دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ اگر 'یورو' کرنسی استعمال کرنے والے 17 یورپی ممالک بھی ان تجاویز سے اتفاق کرلیں تو انہیں متفق ممالک کے لیے نافذ کردیا جائے۔

مذکورہ منصوبہ دیگر یورپی ممالک کے سربراہان کے سامنے جمعرات سے شروع ہونے والے اس دوروزہ یورپی سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا جس کا مقصد براِ عظم کو درپیش قرضوں کے بحران پہ غور کرنا ہے۔

ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر سرکوزی کا کہنا تھا کہ فرانس اور جرمنی کے لیے ضروری تھا کہ وہ بحران کے حل کے لیے آگے آئیں اور قائدانہ کردار ادا کریں۔

جرمن چانسلر نے کہا کہ مجوزہ اصلاحات یہ ثابت کریں گی کہ یورپی ممالک اپنی معیشت کی بقا کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

دریں اثنا، امریکی وزیرِخزانہ ٹموتھی گیتھنر بھی منگل سے یورپ کا دورہ شروع کر رہے ہیں جس کے دوران وہ قرضوں کے بحران کے فوری حل کے لیے یورپی رہنماؤں پہ زور دیں گے۔

امریکی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ قرضوں کا بحران سنگین ہونے کی صورت میں یورپی معیشت زوال پذیر ہوسکتی ہے جس کا لازمی اثر امریکی معیشت پر بھی پڑےگا جو پہلے ہی گزشتہ معاشی بحران کے بعد سے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔

XS
SM
MD
LG