رسائی کے لنکس

فرانس کی فضا سوگوار، 'حملہ آور' کے اقربا سے پوچھ گچھ


مشتبہ حملہ آور کی شناخت 29 سالہ اسماعیل مصطفائی کے نام سے کی ہے جو کہ فرانس کا ہی شہری تھا۔ اس شخص کے والد اور بھائی سے پولیس پوچھ گچھ کر رہی ہے جب کہ دیگ رشتے داروں سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے۔

پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 129 افراد کی ہلاکت پر فرانس سمیت یورپ میں سوگ کی فضا برقرار ہے جب کہ حکام ان حملوں میں میبنہ طور پر ملوث ایک شخص کے رشتے داروں سے پوچھ گچھ اور دیگر کی شناخت کے لیے اتوار کو بھی سرگرم ہے۔

جمعہ کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مختلف مقامات پر بم دھماکے اور فائرنگ کی گئی اور ان حملوں میں حکام کے بقول سات حملہ آور بھی مارے گئے۔ ان واقعات کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔

فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق مشتبہ حملہ آور کی شناخت 29 سالہ اسماعیل مصطفائی کے نام سے کی گئی ہے جو کہ فرانس کا ہی شہری تھا۔ اس شخص کے والد اور بھائی سے پولیس پوچھ گچھ کر رہی ہے جب کہ دیگ رشتے داروں سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے۔

یہ شخص کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ مختلف چھوٹے جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے جیل کاٹ چکا ہے اور اس کا رجحان مذہبی انتہا پسندی کی طرف رہا ہے۔

حکام کے بقول اس کی شناخت بتاکلاں کنسرٹ ہال، جہاں ہلاکت خیز حملہ کیا گیا تھا، سے ملنے والی ایک انگلی کے نشانات کے تجزیے سے کی گئی۔

ادھر اتوار کو بھی یورپ کی فضا سوگوار ہے اور لوگ ان حملوں میں مرنے والوں کی یاد میں پھول رکھ رہے ہیں شمع روشن کر رہے ہیں۔

فرانس سمیت مختلف یورپی ملکوں نے اپنے سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا ہے۔ پیرس میں حکام کے بقول مزید تین ہزار فوجیوں کو متحرک کر دیا گیا ہے۔

داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ شام اور عراق میں ان کی نام نہاد خلافت کو دبانے کی کوشش کرنے والے ملکوں کو ہدف بنایا جائے گا اور فرانس ان میں سرفہرست ہے۔

فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے ان حملوں کو اپنے ملک کے خلاف "اعلان جنگ" قرار دیتے ہوئے داعش کے خلاف "سفاک" کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

فرانس، امریکہ کی زیر قیادت اتحاد میں شامل ہے جو کہ شام اور عراق میں داعش کے خلاف گزشتہ سال سے فضائی کارروائیاں کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG