رسائی کے لنکس

سابقہ برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کا سیاسی سفر


اپنے شوہر کے ساتھ
اپنے شوہر کے ساتھ

مارگریٹ تھیچر برطانیہ کی پہلی اور واحد خاتون وزیراعظم تھیں جنھوں نے برطانوی وزیر اعظم کے عہدے کے لیے تین بار انتخابات میں حصہ لیا اور تینوں بار کامیابی حاصل کی ۔

مارگریٹ تھیچر برطانوی سیاسی تاریخ کی وہ واحد خاتون سیاست دان ہیں جو ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت 'کنزرویٹو' کی قیادت سنبھالتی رہی ہیں، جبکہ انھیں سنہ1979سے 1990ء تک 11 سالہ طویل مدت کے لیے برطانوی وزیراعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔
مارگریٹ تھیچر برطانیہ کی پہلی اور واحد خاتون وزیراعظم تھیں جنھوں نے برطانوی وزیر اعظم کے عہدے کے لیے تین بار انتخابات میں حصہ لیا اور تینوں بار کامیابی حاصل کی۔
پیر کی صبح مارگریٹ تھیچر فالج کے ایک جان لیوا حملے سے جانبر نہ ہو سکیں۔ اس بات کا اعلان لیڈی تھیچر کے ترجمان کی جانب سے کیا گیا۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ان کی موت پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ، ’لیڈی مارگریٹ تھیچرکی موت کی خبر سن کر مجھے بے حد صدمہ ہوا۔ آج ہم ایک عظیم رہنما، عظیم وزیر اعظم اور ایک عظیم برطانوی سے محروم ہو گئے ہیں'۔
جبکہ بکنگھم پیلس کے ترجمان کے مطابق، ملکہٴ برطانیہ نے لیڈی تھیچر کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہل خانہ کو ایک تعزیتی پیغام بھیجا ہے۔
مارگریٹ تھیچر کافی عرصے سے صحت کی خرابی کے باعث سیاسی سرگرمیوں سے دور تھیں اور عوامی تقریبات میں نظر نہیں آتی تھیں۔
سال 2002 ءمیں فالج کے ایک معمولی حملے کے بعد ڈیمنشیا (بھولنے کی بیماری) کا عارضہ لاحق ہوگیا تھا، جبکہ 2003 ءمیں ان کے شوہر ڈینس تھیچر کے انتقال کے بعد وہ خود کو بہت تنہا محسوس کرنے لگیں تھیں۔ ان کے جڑواں بچے مارک اور کارل دونوں بیرون ملک رہائش پذیر ہیں۔ وہ گذشتہ چند ماہ سے ہسپتال سے نزدیک لندن کے ایک ہوٹل رٹز میں رہائش پذیر تھیں۔
مارگریٹ تھیچر کا سیاسی کردار گو کہ ان کی جماعت کے لیے مشعل راہ رہا ہے، لیکن اپنی غیر لچکدار سیاسی سوچ اور انداز قیادت کی وجہ سےانھیں برطانیہ کےسیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید مخالفت کا سامنا رہتا تھا۔
سابقہ وزیر اعظم کو ’فولادی خاتون‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔ وہ ایک مضبوط قوت ارادی کی مالک وزیر اعظم تھیں۔ ان کا دور برطانیہ کے اہم سیاسی دور کی حیثیت سے یاد رکھا جاتا ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد برطانوی سیاسی ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں لانے والے دو اہم سیاست دان اور وزرا اعظم میں کلیمنٹ آٹل اور مارگریٹ تھیچر کا نام شامل ہے۔ لیبر جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم کلیمنٹ نے اپنے دور حکومت میں برطانیہ کو ایک فلاحی مملکت بنانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے۔ اس دور میں برطانوی معیشت پر عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں اور بہت سی رعایتی ٹیکسوں کی وجہ سے بوجھ بڑھتا جارہا تھا۔
ایسے دور میں جب مارگریٹ تھیچر برطانوی وزیر اعظم کی حیثیت سے آئیں تو انھوں نے اس گرتی معیشت کو سنبھالنے کے لیےنجکاری کی پالیسی کو فروغ دیا۔

انھوں نے اپنے دور میں کئی بنک اور ادروں کو فروخت کیا، جبکہ مقامی انتظامیہ (کونسل) کے گھروں میں رہنے والے کرایہ داورں کو یہ حق دیا کہ وہ حکومت سے رعایتی قیمت پر انہی گھروں کو خرید سکیں۔

ان کے دور میں غیر منافع بخش صنعتوں کو بیچا گیا یا بند کر دیا گیا، جن میں اسٹیل کی صنعتیں سر فہرست ہیں۔ جبکہ، انھوں نے تعلیمی نظام میں ایک نئی منصوبہ بندی کی جس کے تحت اسکولوں کی کارکردگی کے حوالے سے جانچا جا سکتا تھا۔ یہ طریقہ آج بھی رائج ہے۔
ان کے دور حکومت میں مزدور اتحاد کی طاقت کو کم کرنے کی پالیسیوں اور بے روزگاری کے مسائل میں اضافے کی وجہ سے 1981ءمیں لندن سمیت کئی جگہوں پر نسلی فسادات پھوٹ پڑے تھے۔
عوامی حلقوں میں لیڈی تھیچر کی سیاسی سوج بوجھ پر بے چینی میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا جو ان کی مقبولیت میں کمی کا سبب بنا۔
سنہ 1990 میں جب انھوں نے ایک نیا ٹیکس پول ٹیکس( کمیونٹی ٹیکس) کا قانون ابتدائی طور پر والز اور اسکاٹ لینڈ پر نافذ کیا، جس کی رو سے ایک عام شہری اور امرا دونوں کونسل کو برابر شرح سے ٹیکس ادا کرنا تھا، اس قانون کے خلاف لندن میں ٹرافیلگر اسکوائر پر 30 جون سنہ1990میں فسادات پھوٹ پڑے جس کے بعد کنزرویٹو جماعت کی جانب سے انھیں قیادت چھوڑنے کے لیے کہا گیا، جس کی وجہ سے ان کی جماعت میں تفریق پیدا ہوگئی اور بالآخر تھیچر اپنی ہی جماعت کے ایک امیدوار جان میجر سے شکست کھانے کے بعد کنزرویٹو کی قیادت سے محروم ہو گئیں۔
انھوں نے 28 نومبر 1990ءمیں وزارت کے عہدے سے استعفیٰ پیش کیا اور پارٹی لیڈر کی حیثیت سے جان میجر نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال لیا۔ 30جون 1992 ءمیں انھوں نے برطانوی ایوان زیریں (ہاؤس آف لارڈز) میں شمولیت اختیار کی۔
مارگریٹ تھیچر 13اکتوبر 1925ءمیں لنکا شائر گرانتھم میں پیدا ہوئیں۔ وہ الفریڈ رابرٹس کے گھر پیدا ہونے والی دوسری بیٹی تھیں، جبکہ ان کا تعلق ایک متوسط طبقے سے تھا۔ ان کے والد کی ایک پرچون کی دکان تھی اور وہ مقامی کونسل کے رکن بھی تھے جو بعد میں اسی علاقے سے میئر کی حیثیت سے بھی منتخب ہوئے۔ مارگریٹ تھیچر پر اپنے والد کی تربیت کا بہت اثر تھا۔ انھوں نے سنہ1951میں ایک سرمایہ دار ڈئینس تھیچر سے شادی کی جن سے ان کے دو جڑواں بچے مارک اور کارل ہیں۔
جس وقت وہ آکسفورڈ میں گریجویشن مکمل کر رہی تھیں تو انھیں کنزرویٹو ایسوسیشن کا صدر منتخب کر لیا گیا تھا اور یہیں سے انھوں نے ایک سیاسی سفر کا آغاز کیا۔
سنہ1959میں انھوں نے اپنی جماعت کے ٹکٹ پر عام انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئیں، جب کہ اس سے پہلے دو بار وہ پارلیمینٹ کے عام انتخابات میں ناکام ہو چکی
تھیں۔
مارچ 1979 ءمیں انھوں نے بطور وزیر اعظم اپنے عہدے کا حلف لیا۔ لیڈی تھیچر نے پہلی بار وزارت کے عہدہ کی معیاد مکمل کی بلکہ دوسری بار 1983 ءمیں پھر سے وزیر اعظم منتخب ہوئیں۔ لیکن، تیسری بار وزیر اعظم کاانتخاب جیتنے کے بعد وہ اس مدت کو مکمل نہ کر سکیں اور سنہ1990 میں انھوں نے وزارت کے عہدے سے استعفیٰ پیش کر دیا۔
ان کی موت کی خبر کے بعد 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ وزیر اعظم کا دفتر پر لگا یونین فلیگ سر نگوں کر دیا گیا ہے۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع کے مطابق، ان کی آخری رسومات گھر والوں کی خواہش کے مطابق ایک نجی تقریب میں ادا کی جائے گی۔ جبکہ، ان کی تدفین کے لیےسرکاری طور پر ایک تقریب سینٹ پال کیتھیڈرل لندن میں منعقد کی جائے گی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تقریب بالکل اسی نوعیت کی ہوگی جیسی کہ شہزادی ڈیانا کی تدفین کی تقریب تھی، جس میں دنیا بھر کے سر براہان کی شرکت متوقع ہے۔


XS
SM
MD
LG