رسائی کے لنکس

دل کی بھڑاس نکالنا ہی بہتر ہے!


ایسے لوگ جو اپنے منفی رویے کا اظہار نہیں کرتے ہیں ان میں ایک ہیجانی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جو ان کی صحت پر برا اثر ڈالتی ہے اور انھیں کئی بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہے ۔

جرمنی میں تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جو منفی جذبات کو دل میں چھپاتے ہیں انھیں اپنے دل کی بھڑاس نکال دینی چاہیے کیونکہ غصے کی کیفیت کو دبانے سے نبض کی رفتار میں اضافہ ہو جاتا ہے جو کہ دل کی صحت کے لیے اچھا نہیں ۔

ایسے لوگ جو اپنے منفی رویے کا اظہار نہیں کرتے ہیں ان میں ایک ہیجانی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جو ان کی صحت پر برا اثر ڈالتی ہے اور انھیں کئی بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہے۔

جبکہ دوسری طرف وہ لوگ جنھیں گرم مزاج کا حامل سمجھا جاتا ہے وہ عموماً اپنے غصے پر قابو نہیں رکھ پاتے ہیں اور دل کی بھڑاس نکالنے میں دیر نہیں کرتے ہیں ان کی زندگی میں دو برس کا اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ، ایسا کرنا ان کی صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے۔

جرمنی کی ایک یونیورسٹی جینا میں 6000 مریضوں میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ ، انسان کا منفی رویہ کس حد تک اس کی صحت کو متاثر کرتا ہے ۔

تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ گرم مزاج رکھنے والےاٹالین اور اسپینش باشندوں کی عمریں ایک تحمل مزاج برطانوی باشندے کے مقابلے میں لمبی ہوتی ہیں۔

اس تحقیق کے روح رواں مارکس منڈ اور کرسٹین مٹ کا کہنا تھا کہ تحقیق میں پتا چلا کہ ’’جو مریض غصے کی کیفیت پر قابو پانا چاہتے تھے ان کی نبض کی رفتار بڑھ گئی اور ساتھ ہی ان کی طبیعت میں ایک بے چینی کا عنصر نظر آیا۔‘‘

جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان مریضوں میں بلند فشار خون بھی دیکھا گیا جس سے ان میں کورنری ہارٹ کی بیماریاں، کینسر اور گردے کے ناکارہ ہونے جیسی بیماریوں کے پیدا ہونے کے امکانات میں بھی اضافہ ہو رہا تھا ۔

جنرل ہیلتھ سائیکلوجی میں چھپنے والی اس ریسرچ میں منڈ نے بتایا کہ اپنے غصے کو دبا لینے والوں کی صحت کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے نسبتاً ان لوگوں کے جو خلاف مزاج باتوں پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے میں دیر نہیں لگاتے ہیں ۔

مسٹر منڈ نے اس تحقیق کے نتیجےمیں ایسے افراد کو جو کبھی دوسروں کے سامنے اپنے غصے کا اظہار نہیں کرتے ہیں انھیں جذبات کو دبانے والا یا ’ریپریسرز‘ کا نام دیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’’ان لوگوں کو باآسانی شناخت کیا جاسکتا ہے یہ اپنے محتاط رویے سے بیرونی خوف کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتے ہیں اور اسے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ان کی حتی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ وہ خود بھی لڑائی جھگڑے سے بچیں اور ماحول کو بھی خراب نہ کریں۔‘‘

مثال کے طور پر جب کبھی ان پر کوئی ایسی ذمہ داری ڈالی جاتی ہے جو بہت اہم ہو تو ان کی دل کی رفتار کے ساتھ ان کی نبض کی رفتار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے نسبتاً اس شخص کے جو منفی جذبات کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتا ہے۔

لیکن تحقیق دانوں کو کہنا ہے کہ یہ تحقیق مکمل طور پر ایسے لوگوں کے لیے بری نہیں ہے جو اپنے خفیہ راز بند بوتل میں چھپا کر رکھتے ہیں۔ اگرچہ ان میں ممکنہ بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تاہم ان کی یہ مضبوط قوت ارادی ان کی بیماری میں جلد ہی سدھار پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے ۔
XS
SM
MD
LG