رسائی کے لنکس

ایف بی آئی کی قیادت میں بوسٹن دھماکوں کی تحقیقات جاری


ایف بی آئی کے اہلکار
ایف بی آئی کے اہلکار

ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں یہ دھماکے اُس وقت ہوئے جب میراتھن دوڑ کے شرکاء اختتامی لائن کے قریب پہنچے جہاں اُن کے استقبال کے لیے پہلے ہی بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

امریکہ کے شہر بوسٹن میں میراتھن دوڑ کے دوران بم دھماکوں کی تحقیقات جاری ہیں اور فیڈرل بیورو آف انسوسٹیگیشن ’ایف بی آئی‘ کی قیادت میں کئی دیگر ادارے تفتیش میں مصروف ہیں۔

بوسٹن میں پیر کو میراتھن دوڑ کے دوران دو بم دھماکوں میں تین افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

ایف بی آئی نے پیر کی رات دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ ان دھماکوں کی وجہ کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں یہ دھماکے اُس وقت ہوئے جب میراتھن دوڑ کے شرکاء اختتامی لائن کے قریب پہنچے جہاں اُن کے استقبال کے لیے پہلے ہی بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

پولیس کمشنر ایڈورڈ ڈیوس نے کہا کہ اس حملے سے متعلق مخصوص انٹیلی جنس معلومات نہیں تھیں اور حکام کے مطابق تاحال کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے ٹیلی ویژن پر اپنے بیان میں کہا کہ ذمہ داروں کو تلاش کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

’’ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ یہ کس نے اور کیوں کیا، تمام حقائق سامنے آنے سے قبل لوگوں کو نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیئے۔ لیکن کوئی غلطی نہیں کریں گے اور اس معاملے کی تہہ تک پہنچیں گے۔‘‘

صدر براک اوباما
صدر براک اوباما


صدر اوباما نے کہا کہ ’’جس نے یہ کیا ہم اُسے تلاش کریں گے‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ اس بات کا پتہ لگایا جائے گا کہ یہ کیوں کیا گیا۔

صدر اوباما نے ان دھماکوں کو حملہ قرار نہیں دیا، لیکن وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے کہا کہ متعدد دھماکے ’’واضح طور پر دہشت گردی ہے اور انھیں دہشت گردی کے واقع کے طور پر ہی دیکھا جائے گا۔‘‘

دھماکے کے فوراً بعد ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے مناظر میں سڑکوں پر افرا تفری تھی اور امدادی کارکن زخمیوں کو وہاں سے منتقل کر رہے تھے۔

پہلی میراتھن دوڑ میں شریک 17,600 افراد ان دھماکوں سے قبل ہی اختتامی یا فنش لائن عبور کر چکے تھے۔

دھماکوں کے بعد مقابلے روک دیئے گئے اور کچھ دیر کے لیے علاقے میں ٹرین کا نظام بھی معطل کر دیا گیا۔
XS
SM
MD
LG