رسائی کے لنکس

بالی وڈ: 60 سال بعد خواتین میک اپ آرٹسٹس کو کام کی اجازت


دنیا کی سب سے زیادہ منافع بخش فلم انڈسٹری میں سے ایک بالی وڈ فلم نگری جہاں سال بھر میں 1500 فلمیں بنائی جاتی ہیں، وہاں خواتین بطور ہیر ڈریسر تو کا م کرسکتی تھیں، لیکن میک اپ آرٹسٹ کے طور پر نہیں۔۔۔

بالی وڈ کی چکاچوند فلم نگری میں بغیر ہیروئن فلم بنانے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ بہت سی میگا ہٹ فلموں کا اصل ’ہیرو‘ دراصل فلم کی ’ہیروئن‘ ہوتی ہے۔ لیکن، بالی وڈ کا ایک بالکل مختلف روپ اور بھی ہے جو چونکا دینے والا ہے اور وہ ہے خواتین میک آرٹسٹس کو کام کرنے کی اجازت نہ دینا۔۔۔

آپ کو یہ جان کر شاید جھٹکا لگے کہ دنیا کی سب سے زیادہ منافع بخش فلم انڈسٹری میں سے ایک بالی وڈ فلم نگری جہاں سال بھر میں 1500فلمیں بنائی جاتی ہیں۔ وہاں خواتین بطور ہیر ڈریسر تو کام کرسکتی تھیں۔ لیکن، میک اپ آرٹسٹ کے طور پر نہیں اور یہ امتیازی سلوک پچھلے 60 سالوں سے ہوتا آرہا ہے اور کسی نے بھی اس کے خلاف آواز اٹھائی اور نہ نوٹس لیا۔۔

سینے کاسٹیوم میک اپ آرٹسٹس اینڈ ہیرڈریسرز ایسوسی ایشن نے خواتین میک اپ آرٹسٹس کے بالی وڈ اسٹارز کو سجانے اور سنوارنے پر غیراعلانیہ پابندی لگائی ہوئی ہے۔ ہاں خواتین ہیرڈریسر ز کو کام کرنے کی اجازت ہے۔

لاس اینجلس کے سینما میک اپ اسکول کی تربیت یافتہ چارو کھرانہ نے تربیت مکمل کرکے اس امید کے ساتھ بالی وڈ کا رخ کیا کہ وہ ایک پروفیشنل ماحول کا حصہ بن سکیں گی۔ لیکن، انہیں یہ جان کر نہ صرف حیرت بلکہ صدمہ ہوا کہ خواتین میک اپ آرٹسٹس پر بالی وڈ کے دروازے بند ہیں۔ فلم پروڈیوسرز نے ان کے ہنر سے فائدہ اٹھانا چاہا۔ لیکن، سی سی اے اے کے اعتراض کے بعد یہ کہہ کر کام دینے سے معذرت کرلی کہ ہم چھ عشروں سے چلی آرہی روایت توڑ نہیں سکتے۔

امریکی خبر رساں ادارے، ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، سی سی ایم اے اے نے چارو کھرانہ کو میک آرٹسٹ کا شناختی کارڈ جاری کرنے سے محض اس لئے انکار کر دیا کہ وہ ایک خاتون ہیں۔

چارو کھرانہ کے بقول، میں نے اس ناانصافی کے خلاف لڑنے اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا۔میں نے میک اپ آرٹسٹ کی تربیت لی ہے اور یہی میرا روزگار اور روٹی روزی ہے۔ بالی وڈ کی فلمی برادری سالوں سے خواتین میک اپ آرٹسٹس کے ساتھ یہ غیر آئینی سلوک ہوتا دیکھ رہی ہے۔ لیکن، کسی نے بھی اس کو روکنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔

چارو کھرانہ اور خواتین کے حقوق کی سرکاری تنظیم نیشنل کمیشن فور ویمن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کی سپریم کورٹ نے خواتین میک اپ آرٹسٹس پرعائد پابندی ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

جج دپیک مشرا نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ صرف مرد میک اپ آرٹسٹ ہوسکتے ہیں اور خواتین صرف ہیئر ڈریسر؟ اگر کسی میں قابلیت ہے تو اسے صرف اس بنیاد پر کام سے نہیں روکا جا سکتا کہ وہ خاتون ہے۔۔ہم 2014میں رہ رہے ہیں، 1935ءمیں نہیں۔ ایسے امیتازی سلوک کو ایک دن بھی روا نہیں رکھا جاسکتا۔

بالی وڈ فلم اسٹارز نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے مرد میک اپ آرٹسٹوں کو عدم تحفظ کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔

بالی وڈ اسٹار سونم کپور کا کہنا ہے اگر میک اپ آرٹسٹ اپنے کام میں پرفیکٹ ہے تو اسے یقینا کام ملے گا۔پھرچاہے وہ مرد ہویا عورت۔۔

سی سی ایم اے اے کے مطابق خواتین میک اپ آرٹسٹ پرپابندی اس لئے لگائی تھی کہ مرد میک اپ آرٹسٹس کو کام ملنا بند نہ ہوجائے۔

XS
SM
MD
LG