رسائی کے لنکس

فیفا: ورلڈ کپ 2026ء کے میزبان کا انتخاب ملتوی


فیفا کے سیکریٹری جنرل جیروم ولکے
فیفا کے سیکریٹری جنرل جیروم ولکے

فیفا کے سیکریٹری جنرل جیروم ولکے نے کہا کہ موجودہ حالات میں عالمی کپ کے میزبان ملک کےا نتخاب کے لیے ضابطے کی کارروائی کا آغاز بے وقوفی ہوگا۔

فٹ بال کی عالمی تنظیم 'فیفا' نے اپنے عہدیداران کے خلاف بدعنوانی کے الزامات میں جاری تحقیقات کے پیش نظر 2026ء کےفٹ بال ورلڈ کپ کے میزبان کے انتخاب کا عمل معطل کردیا ہے۔

انتخابی عمل کی معطلی کا اعلان 'فیفا' کے سیکریٹری جنرل جیروم ولکے نے بدھ کو روس کے جنوبی شہر سامارا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں عالمی کپ کے میزبان ملک کےا نتخاب کے لیے ضابطے کی کارروائی کا آغاز بے وقوفی ہوگا۔

'فیفا' کے ارکان کو 2026ء کے عالمی کپ کے میزبان ملک کا انتخاب 2017ء میں ملائیشیا میں ہونے والے تنظیم کے اجلاس میں کرنا تھا۔ اس چناؤ سے کئی ماہ قبل میزبانی کے امیدوار ملکوں کو اپنی پیش کش تنظیم کو جمع کرانا تھیں جس پر کئی ماہ تک تنظیم کے رکن ملکوں اور میزبانی کے امیدواران کے درمیان رابطوں اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہتا۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ اب میزبان ملک کا انتخاب کب اور کہاں کیا جائے گا۔

امکان ہے کہ امریکہ، کینیڈا، میکسیکو اور بعض یورپی ممالک 2026ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے امیدوار ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکہ میں 'فیفا' کے نو عہدیداران اور پانچ اعلیٰ سطحی ملازمین کے خلاف گزشتہ ماہ سے رشوت ستانی، دھوکہ دہی، منی لانڈرنگ سمیت کئی الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔

امریکہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات کی بنیاد پر سوئٹزرلینڈ میں بھی 'فیفا' کے عہدیداران کے خلاف 2018ء اور 2022ء کے ورلڈ کپ کے میزبانوں کے انتخاب میں بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

'فیفا' کا صدر دفتر سوئٹزرلینڈ میں واقع ہے۔ تنظیم نے 2018ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے روس اور 2022ء کے ورلڈ کپ کے لیے قطر کا انتخاب کیا تھا۔

لیکن گزشتہ ماہ امریکہ کی جانب سے سامنے آنے والے الزامات کے مطابق تنظیم کے عہدیداران اور ارکان نے ان دونوں ملکوں کے انتخاب کے لیے رشوت لی تھی اور دیگر ارکان کے ووٹوں میں بھی ہیر پھیر کی تھی۔

تحقیقات میں تیزی آنے کے بعد 'فیفا' کے صدر سیپ بلاٹر گزشتہ ماہ تنظیم کے صدر کی حیثیت سے مسلسل پانچویں بار اپنے انتخاب کے چند روز بعد ہی مستعفی ہوگئے تھے۔

'فیفا' کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران سیپ بلاٹر پر تاحال باضابطہ طور پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔ ان کے جانشین کا انتخاب دسمبر 2015ء سے مارچ 2016ء کے دوران متوقع ہے۔

گزشتہ ہفتے ایک امریکی عدالت میں استغاثہ کی جانب سے جمع کرائے جانے والی دستاویزات منظرِ عام پر آئی تھیں جن سے پتا چلا تھا کہ دو سال قبل تحقیقات کے دوران 'فیفا' کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ایک سابق امریکی رکن نے 1998ء اور 2010ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے بھی رشوت لینے کا اعتراف کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG