رسائی کے لنکس

اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کے سفری اجازت نامے معطل کر دیے


بدھ کو دیر گئے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں دو فلسطینیوں نے ایک مصروف مارکیٹ میں فائرنگ کر کے چار اسرائیلی شہریوں کو ہلاک اور پانچ کو زخمی کر دیا تھا۔

تل ابیب میں دو فلسطینی حملہ آوروں کی فائرنگ سے چار اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے 83 ہزار فلسطینیوں کو رمضان کے لیے جاری کیے گئے سفری اجازت نامے معطل کر دیے ہیں۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں شہری امور کے ذمہ دار ادارے نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ "رمضان کے لیے تمام اجازت نامے خاص طور پر جودیا اور سماریا سے اسرائیل کے لیے سفر کرنے کے لیے جاری کیے گئے سفر نامے منجمد کر دیے گئے ہیں۔"

اس حکم نامے کے تحت غزہ کے سیکڑوں فلسطینی اور مبینہ حملہ آوروں میں سے ایک کے 204 رشتے دار بھی متاثر ہوں گے۔

یہ افراد یروشلم میں رمضان کی عبادات اور رشتے داروں سے میل ملاقات نہیں کر سکیں گے۔

بدھ کو دیر گئے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں دو فلسطینیوں نے ایک مصروف مارکیٹ میں فائرنگ کر کے چار اسرائیلی شہریوں کو ہلاک اور پانچ کو زخمی کر دیا تھا۔

پولیس اہلکار جائے وقوع پر کھڑے ہیں
پولیس اہلکار جائے وقوع پر کھڑے ہیں

یہ واقعہ وزارت دفاع کے قریب پیش آیا جہاں حملہ آوروں نے ایک خریداری میں مصروف لوگوں کو گولیوں سے نشانہ بنایا۔

پولیس نے اسے دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں نے اس کے لیے خودکار ہتھیار استعمال کیے۔

اسرائیلی پولیس نے دونوں حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا جن میں سے ایک گولی لگنے سے زخمی ہے اور اسپتال میں زیر علاج ہے۔ بتایا گیا کہ یہ دونوں آپس میں رشتے دار ہیں اور مغربی کنارے کے علاقے ہبرون جسے الخلیل بھی کہا جاتا ہے، سے تعلق رکھتے ہیں۔

وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے سکیورٹی سربراہان کے ساتھ ایک اجلاس میں شرکت کے بعد کہا کہ یہ ایک "وحشیانہ جرم ہے"۔

"ہم حملہ آوروں پر حملہ کرنے اور ایسے لوگ جنہیں دفاع کی ضرورت ہے ان کے دفاع کے لیے ضروری اقدام کر رہے ہیں۔"

امریکی محکمہ خارجہ نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے معصوم شہریوں کے خلاف بزدلانہ دہشت گرد حملہ قرار دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ وہ "حیران ہیں کہ حماس کے رہنماوں نے اس حملے کا خیرمقدم کیا اور بعض نے اس پر خوشی منانے کا فیصلہ کیا۔"

حماس نے فائرنگ کے اس واقعے کی ذمہ داری باضابطہ طور پر قبول نہیں کی لیکن اس کے ایک عہدیدار مشیر المصری نے اسے "دلیرانہ کارروائی" قرار دیا اور گروپ نے بعد یں جاری ایک بیان میں "صیہونیوں" کو متنبہ کرتے ہوئے مقدس مہینے میں رمضان میں "مزید حملوں" سے خبردار رہنے کا کہا۔

یہ حملہ سارونا مارکیٹ میں کیا گیا جو کہ تل ابیب کے مرکزی حصے میں واقع ہے اور لوگوں کو میں خریداری اور کھانے پینے کی ایک مصروف جگہ ہے۔

XS
SM
MD
LG