رسائی کے لنکس

پشاور: ویڈیو لنک کے ذریعے پہلی بار مقدمے کی سماعت


سیکورٹی وجوہات پر ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت لے جانے کے بجائے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کی سماعت کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جیل اور کمرہٴعدالت کے درمیان ویڈیو لنک کے انتظامات دودن پہلے ہی مکمل کرلئے گئے تھے۔ سب کچھ درست انداز میں چل رہا تھا کہ اچانک...

صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور میں پہلی مرتبہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے ایک مقدمے کی سماعت کی۔ سماعت کے وقت مقدمے کا ملزم پشاور سینٹرل جیل میں موجود تھا۔ لیکن ویڈیو لنک کے ذریعے وہ کمرہٴعدالت میں وکلا اور جج سمیت مقدمے کی تمام کارروائی براہ راست دیکھ رہا تھا۔

ویڈیو لنک کے لئے ایک کیمرہ عدالت، جبکہ ایک کیمرہ سپرنٹنڈنٹ جیل کے روم میں نصب کیا گیا تھا، جہاں خود ملزم بھی موجود تھا۔

پولیس نے ملزم شعیب کو 20اپریل کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ مبینہ طور بڈھابیر پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع سیفرون پولیس چوکی کو اڑانے کے لئے وہاں دھماکا خیز مواد نصب کرنے کی کوشش میں تھا۔ لیکن، عین وقت پر علاقے کا گشت کرتی پولیس پارٹی وہاں آگئی اور ان دونوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیا۔

سیکورٹی وجوہات پر ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت لے جانے کے بجائے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کی سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔

جیل اور کمرہ عدالت کے درمیان ویڈیو لنک کے انتظامات دو دن پہلے ہی مکمل کرلئے گئے تھے، سب کچھ درست انداز میں چل رہا تھا کہ اچانک اس میں رنگ میں بھنگ پڑگئی۔ ہوا یوں کہ دوران سماعت ہی بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے عدالت نے مقدمے کی تاریخ آگے بڑھا دی۔ ملزم اب ویڈیو لنک کے ذریعے جمعہ چھ جون کو اپنا بیان ریکارڈ کرائے گا۔

روزنامہ ٹریبون کراچی کی ایک خبر کے مطابق عدالت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ویڈیو لنک کی بدولت خطرناک ملزمان کو عدالت لانے اور لے جانے والے میں ضائع ہونے والے وقت کی بچت ہوسکے گی، دوسرے سیکورٹی مسائل بھی درپیش نہیں ہوں گے جبکہ اس طرح کے مقدمات کو نمٹانے میں تیزی بھی آجائے گی۔

پولیس کے مطابق، ملزم کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہے جس کے ناصرف ایک عسکریت پسند تنظیم سے رابطے ہیں، بلکہ اسی تنظیم نے مبینہ طور پر اسے دہشت گردی کی تربیت بھی دی
ہے۔
XS
SM
MD
LG