رسائی کے لنکس

بلوچستان میں سیلاب زدگان کی حالت زار پر اقوام متحدہ کی تشویش


مینگیشا کیبیدی
مینگیشا کیبیدی

مینگیشا کیبیدی نے بتایا کہ وہ دنیا بھر میں امدادی سرگرمیوں میں شریک رہے ہیں لیکن بلوچستان میں سیلاب زد گان کو جس صورت حال کا سامنا ہے وہ انتہائی پریشان کن ہے۔ انھوں نے متاثرین سیلاب کے لیے قائم عارضی کیمپوں میں لیٹرینوں کی کمی کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سفائی ستھرائی کی صورت حال تشویش ناک ہے

اقوام متحدہ نے صوبہ بلوچستان میں سیلاب زدگان کی امداد کے حوالے سے صورتحال کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ اگر اس میں جلد بہتری نہ لائی گئی تو متاثرین مجبوراً ایران کا رخ کر سکتے ہیں۔

دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کے عہدیدار مینگیشا کیبیدی نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے تقریباً بیس لاکھ افراد موجود ہیں، جن میں چھ لاکھ کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے جنھوں نے سیلاب کے باعث بے گھر ہونے کے بعد اس پسماندہ ترین صوبے میں پناہ لے رکھی ہے۔

مینگیشا کیبیدی کا کہنا تھا کہ حکومت سمیت بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی توجہ دیگر تین سیلاب زدہ صوبوں خیبر پختون خواہ، پنجاب اور سندھ پر مرکوز ہے اور بظاہر بلوچستان میں موجود متاثرین کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

ان کے مطابق ایرانی حکومت سیلاب زدگان کی ممکنہ ہجرت کے خدشات سے آگاہ ہے اور اس نے ایران میں اقوام متحدہ کے نمائندوں سے ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کرنے کی درخواست کی ہے ۔ مینگیشا کیبیدی نے کہا کہ سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث متاثرین کی ایران منتقلی ایک ”سانحہ“ کے مترادف ہو گی۔

مینگیشا کیبیدی نے بتایا کہ وہ دنیا بھر میں امدادی سرگرمیوں میں شریک رہے ہیں لیکن بلوچستان میں سیلاب زد گان کو جس صورت حال کا سامنا ہے وہ انتہائی پریشان کن ہے۔ انھوں نے متاثرین سیلاب کے لیے قائم عارضی کیمپوں میں لیٹرینوں کی کمی کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سفائی ستھرائی کی صورت حال تشویش ناک ہے۔

یو این ایچ سی آر کے عہدیدار نے کہا کہ متاثرین کی امداد میں تاخیر ان میں بے چینی کا سبب بنے گی۔

واضح رہے کہ بلوچستان کو گذشتہ کئی برسوں سے علیحدگی پسند تحریک کا سامنا ہے جس میں حالیہ مہینوں میں شدت آئی ہے۔ قوم پرست بلوچ رہنماؤں کا موقف ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال اس صوبے کو ترقیاتی عمل میں مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے یہاں کی عوام احساس محرومی کا شکار ہے۔

حالیہ مہینوں کے دوران بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کے علاوہ آباد کاروں کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں پریشان کن حد تک اضافہ ہوا ہے جس کے بعد سرکاری حکام سمیت غیر سرکاری اداروں کے اہلکار بھی اس صوبے میں خدمات سر انجام دینے سے گریزاں ہیں۔

پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ امن وامان کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر مقامی اور غیر ملکی تنظیموں کو متاثرہ علاقوں میں آزادانہ امدادی سرگرمیوں کی اجازت دینے سے امدادی کارکنوں کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG