رسائی کے لنکس

خیبر پختون خواہ کی عالمی ڈونرز کانفرنس


صوبائی وزیراطلاعات میاں افتخار حسین
صوبائی وزیراطلاعات میاں افتخار حسین

پاکستان میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے خیبر پختون خواہ کی حکومت نے عالمی برادری کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے فوری امداد فراہم نہ کی تو دہشت گرداورانتہا پسند عناصرصورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے آپ کو دوبارہ منظم اور مستحکم کر سکتے ہیں۔

اس خدشے کا اظہار صوبے کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر ہوتی نے جمعہ کو اسلام آباد میں منعقدایک بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں امریکہ اور سعودی عرب سمیت پچیس ملکوں کے سفارت کاروں اور امدادی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس اجلاس کا انعقاد بھی صوبائی حکومت نے کیا تھاجس کا مقصدعالمی برادری کو سیلاب کی تباہی اوراس کے بعد کی سنگینیوں سے آگاہ کرنا اور زیادہ سے زیادہ امداد کی اپیل کرنا تھا۔

کانفرنس کے اختتام پرنیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبے کے وزیر اطلاعت میاں افتخارحسین کا کہنا تھا کہ عسکریت پسند سیلاب کی تباہی میں دوبارہ سر اٹھاتے ہوئے ایک متوازی حکومت بنانے کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔ ’’اگر اس موقع پر ان کے خلاف حکومت کی جنگ کمزور پڑ گئی تو پھر صورت حال کو سنبھالنا نا ممکن ہو جائے گا۔ اس لیے ہم ملک کےاندر اور بیرونی دنیا کوقبل از وقت اس خطرے سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

ڈونرز کانفرنس کو توقعات سے زیادہ کامیاب قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سفارت کاروں نے صورت حال کی سنگینی کا پورا پورا احساس کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو یہ یقین دلایا ہے کہ ان کے ممالک امدادی کاموں اورتعمیر نو کی کوششوں میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

وزیر اطلاعات نےاس تاثر کو مسترد کیا کہ خیبر پختون خواہ کی حکومت پر اعتماد کے فقدان کی وجہ سے سیلاب زدگان کے لیےزیادہ سے زیادہ امدادجمع کرنےمیں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

میاں افتخار نے بتایا کہ اب تک کے اندازوں کے مطابق سیلاب سے متاثر ہونے والے 24 اضلاع میں دو کھرب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے اور تباہی اس قدر وسیع ہے کہ صوبے کی ازسر نو تعمیر درکار ہوگی ۔

XS
SM
MD
LG