رسائی کے لنکس

سندھ: سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے انتظامات، ایمرجنسی نافذ


ایک بڑا سیلابی ریلا 13 اور 14 ستمبر کی درمیانی شب گڈو بیراج اور 14 اور 15 ستمبر کو سکھر بیراج سے ہوتا ہوا گزرے گا۔ صوبائی حکومت نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے

کراچی ... صوبہ پنجاب کے بعد اب سیلابی ریلہ سندھ سے گزرنے والا ہے، جس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی صورت حال کا نفاذ کیا گیا ہے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ کے حکام کا کہنا ہے کہ 13سے 15ستمبر کے درمیان بڑا سیلابی ریلا پنجاب سے ہوتا ہوا سندھ سے گزرے گا اس سے نمٹنے کے لئے متعلقہ انتظامیہ ابھی سے پیش بندی کرلے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سید سلمان شاہ کے مطابق ایک بڑا سیلابی ریلا 13اور 14 ستمبر کی درمیانی شب گڈو بیراج اور 14اور 15 ستمبر کو سکھر بیراج سے ہوتا ہوا گزرے گا۔ صوبائی حکومت نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں سید سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکمے فوری اور ضروری اقدامات کر لیں۔ ان کے مطابق احتیاطی و پیشگی تدابیر کے طور پر دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ واقع کچے کے علاقوں میں بسنے والوں کو قبل ازوقت محفوظ مقامات پر جانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

حکام کے مطابق ضلعی محکمے ایمرجنسی سینٹر 24 گھنٹے کھلے رکھیں گے، جبکہ ٹیکنیکل اسٹاف چوکنہ رہے گا۔ ادھر، ہیلتھ لائیو ڈیپارٹمنٹس کو بھی کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے ضروری اقدامات کی ہدایات دے دی گئی ہیں۔ یہ محکمے ایک جانب ادوایات کی بروقت فراہمی کو یقینی بنائیں گے تو دوسری جانب مویشیوں کو ویکسین بھی پلائیں گے۔

ڈی جی سید سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ محکمہ آپاشی کو لیفٹ بینک اور رائٹ بینک کے 45 مقامات پر واقع پشتوں اور بندوں کی 24 گھنٹے نگرانی کی جائے جبکہ بجلی کی ترسیل پر مامور اداروں کو بھی بروقت اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

سندھ کے وزیر برائے ریلیف، مخدوم جمیل الزماں کے مطابق گڈو بیراج سے 4 لاکھ کیوسک سے زائد سیلابی ریلا گزرے گا۔ بقول اُن کے،دعا گو ہیں کہ سکھر اور گڈو بیراج سے سیلابی ریلا با حفاظت گزر جائے۔

XS
SM
MD
LG