رسائی کے لنکس

بھارت میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس، پاکستان شریک ہوگا


وزارت خارجہ کے سیکرٹری اعزاز احمد چوہدری
وزارت خارجہ کے سیکرٹری اعزاز احمد چوہدری

اعزاز احمد چوہدری نےایک ایسے موقع پر بھارت میں ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستان کے شرکت کرنے کے عزم  کا اعادہ کیا جب حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے

پاکستان کے ایک اعلیٰ سفارت کار نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اسلام آباد بھارت میں آئندہ ماہ افغانستان سے متعلق ہونے والی' ہارٹ آف ایشیا' کانفرنس میں شرکت کرے گا۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کے سیکرٹری اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ ایک مستحکم اور پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔

اعزاز احمد چوہدری نےایک ایسے موقع پر بھارت میں ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستان کے شرکت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جب حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر ہونے والے فائرنگ کے تبادلے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا جو دونوں جانب جانی ںقصان کا باعث بن رہا ہے۔

اگرچہ امریکہ سمیت دنیا کے کئی دیگر ممالک دنوں ہمسایہ ملکوں پر کشدیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات پر زور دیتے آ رہے ہیں تاہم تاحال اس حوالے سے کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ پوری دنیا نے ان کے بقول بھارت کی طرف سے پید ا کی گئی صورتحال سے نمٹنے پر پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔

سفارتی و سیاسی امور کے معروف تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر ایسے آثار نظر نہیں آتے کہ ہارٹ آف ایشا کانفرنس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی بات چیت ہو گی اور ان کے بقول اس بات کی امید بھی کم ہے۔

" لیکن پاکستان اس لیے شرکت کررہا ہے پہلی بات یہ ہے کہ معاملہ افغانستان کا ہے اور صرف بھارت نہیں ہے بلکہ اس علاقے کے اور ممالک جس میں وسطیٰ ایشیا بھی ہے اور دوسرے ممالک ہیں اور پاکستان ان میں شامل رہنا چاہتا ہے کہ (افغانستان سے متعلق) اس کی دلچسپی کا اظہار ہو دوسرا وہ دنیا کو یہ بھی باور کرنا چاہتا ہے کہ پاکستان بھارت سے گفتگو کرنے پر تیار ہے۔"

حسن عسکری نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ ایک سفارتی کوشش بھی ہے کہ پاکستان بات چیت کے حق میں ہے اور صرف بھارت ہی ایک سخت موقف اختیار کیے ہوئے ہے۔

" اور اگر پاکستان اور بھارت ( کے سفارت کاروں ) کے درمیان ملاقات ہو گئی تو میرا نہیں خیال کہ کوئی بڑی تبدیلی آئے گی لیکن اس وقت جو اہم چیز ہے کہ لائن آف کنٹرول پر معاملات ٹھنڈے پڑیں کیونکہ وہاں تقریباً روزانہ کچھ نا کچھ ہوتا ہے۔ اگر لائن آف کنٹرول کے حالات بہتر ہو جائیں تو یہ کامیابی ہو گی لیکن ملاقات ہونے کے باوجود فی الحال پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بڑی تبدیلی کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے۔"

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ستمبر میں اڑی کے علاقے میں ایک فوجی کیمپ پر مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد جنوبی ایشیا کے دو جوہری ملکوں کے درمیان ناصرف تعلقات انتہائی کشدہ ہو گئے بلکہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات میں اضافہ بھی ہوگیا۔ دونوں ملک فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG