رسائی کے لنکس

لیبیا میں حکومت مخالف مظاہرین کے لیے فرانس کی امداد


بن غازی میں فوجی اڈے کی حدود میں لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے لیے مخصوص عمارت جسے مظاہرین نے احتجاجاً نذر آتش کر دیا تھا۔
بن غازی میں فوجی اڈے کی حدود میں لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے لیے مخصوص عمارت جسے مظاہرین نے احتجاجاً نذر آتش کر دیا تھا۔

لیبیا کے مشرقی علاقوں میں حکومت مخالف رہنماؤں نے زیر قبضہ علاقوں میں اُمور کی نگرانی کے لیے ایک ’نیشنل کونسل‘ تشکیل دی ہے اور ان علاقوں سے خام تیل کی تجارت کا بھی دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ برطانیہ اور جرمنی نے بھی اپنے فوجی طیارے لیبیا کے صحرائی علاقے میں بھیجے ہیں تاکہ یہاں پھنسے ہوئے سینکڑوں شہریوں اور تیل کی تنصیبات پر کام کرنے والے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔

فرانس نے کہا ہے کہ وہ لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے مخالفین کی حمایت میں ایک ’بڑے‘ آپریشن کا آغاز کر رہا ہے اور اس سلسلے میں طبی امداد مشرقی شہر بن غازی پہنچائی جا رہی ہے۔

فرانسیسی وزیر اعظم فرینکوئس فلون نے بتایا ہے کہ پیر کو دو طیارے ڈاکٹروں، نرسوں اور طبی آلات لے کر اُن کے بقول لیبیا کے ’آزادی حاصل کرنے والے‘ علاقوں کی طرف روانہ ہوں گے۔

مسٹر قذافی کے 42 سالہ اقتدار کے خلاف احتجاجی لہر میں شدت آنے کے بعد باغی فوجی یونٹوں کے حمایت یافتہ مظاہرین نے لیبیا کے مشرقی اور بعض مغربی علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

مغربی شہر زاویہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ مسٹر قذافی کے حامی لگ بھگ 2,000 فوجیوں نے شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ کسی بھی وقت یہاں کارروائی کر سکتے ہیں۔ زاویہ شہر دارالحکومت طرابلس سے 50 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔

لیبیا کے مشرقی علاقوں میں حکومت مخالف رہنماؤں نے زیر قبضہ علاقوں میں اُمور کی نگرانی کے لیے ایک ’نیشنل کونسل‘ تشکیل دی ہے اور ان علاقوں سے خام تیل کی تجارت کا بھی دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے۔

برطانیہ اور جرمنی نے بھی اپنے فوجی طیارے لیبیا کے صحرائی علاقے میں بھیجے ہیں تاکہ یہاں پھنسے ہوئے سینکڑوں شہریوں اور تیل کی تنصیبات پر کام کرنے والے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔

حسنی مبارک
حسنی مبارک

دریں اثنا پیر کے روز مصر میں استغاثہ نے سابق صدر حسنی مبارک اور اُن کے اہل خانہ پر سفری پابندی عائد کرنے کے علاوہ اُن کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حسنی مبارک کے خاندان کے اثاثوں کی کل مالیت اربوں ڈالر ہے۔

مصر پر 30 سال تک حکمرانی کرنے والے حسنی مبارک ملک میں مسلسل 18 روز تک جاری رہنے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے بعد 11 فروری کو مستعفی ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG