رسائی کے لنکس

سنوڈن کو سیاسی پناہ نہیں مل سکتی: فرانس


روسی معاون وزیر خارجہ، سرگئی رجاکوف نےجمعرات کے روز کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سنوڈن اب جانے کا سوچیں

فرانس نے امریکی خفیہ ادارے کےسابق روپوش اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کردی ہے۔

فرانس کی وزارتِ داخلہ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ، ’مروجہ قوانین کو دیکھتے ہوئے اور درخواست گزار کی صورتِ حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، فرانس سیاسی پناہ کی درخواست کو قبول نہیں کرسکتا‘۔

دریں اثنا، گذشتہ 11 دِنوں سےماسکو کے شاریمے ٹیف ہوائی اڈے کے ٹرانزٹ علاقے میں پڑے رہنے کے بعد، اشارے یہ مل رہے ہیں کہ وہ محض ایک بن بلائےمہمان ہو کر رہ گئے ہیں۔

رائٹرز خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ روسی معاون وزیر خارجہ، سرگئی رجاکوف نےجمعرات کے روز کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سنوڈن اب جانے کا سوچیں۔

اُن کے بیان کے بعد صدر ولادیمیر پیوٹن کے اپنے کلمات میں سنوڈن پر زور دیا ہے کہ جتنا جلد ہو وہ یہاں سے چلے جائیں۔

امریکہ کے خفیہ راز معلوم کرنے کے طریقوں کے بارے میں سنوڈن کے انکشافات کے بعد اب بحث چھڑ گئی ہے کہ نگرانی کرنے کے امریکی پروگراموں کا ہدف امریکہ کے یورپی اتحادی اور یورپی یونین بھی ہیں۔

متعدد یورپی راہنماؤں کی طرف سے شکایات کے بعد، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل اور صدر براک اوباما نے اس بات سے اتفاق کیا کہ خفیہ نگرانی کے پروگرام کے بارے میں بات چیت کی جائے گی۔ مز مرخیل نے جمعرات کے روز کہا کہ اُن کے خیال میں جرمنی کی تشویش کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہےاور اُنھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ کی بات چیت میں جواب سامنے آئیں گے۔


نیٹو کے ہیڈکوارٹرز میں، اتحاد کے سربراہ، آندرے فوگ راسموسن نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ یورپ میں امریکی انٹیلی جنس اکٹھا کرنا کسی طور تنظیم کی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
XS
SM
MD
LG