رسائی کے لنکس

رہائی پانے والے کئی طالبان دوبارہ باغیانہ راہ پر


فائل
فائل

مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ عہدے دار نے، جنھوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے پی سے گفتگو کی، اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ رہا کیے گئے طالبان میں سے ’چند‘ نے پھر سے لڑائی کی راہ اختیار کر لی ہے

پاکستانی خفیہ ادارے کے ایک اہل کار کا کہنا ہے کہ پاکستانی قیدخانوں سے حال ہی میں رہا ہونے والے افغان طالبان میں سے تقریباً نصف نے پھر سے باغیانہ کارروائیوں میں حصہ لینا شروع کردیا ہے، جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومت افغانستان کی طرف سے امن عمل کے دوبارہ آغاز کی خاطر اِن کی رہائی دراصل کیا معنی رکھتی ہے۔

مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ عہدے دار نے، جنھوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر گفتگو کی، اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رہا ہونے والے طالبان میں سے’چند‘ نے پھر سے لڑائی کی راہ اختیار کر لی ہے۔

یہ بات ایسو سی ایٹڈ پریس نے اسلام آباد سے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے۔

اِس بات سے اُن مشکلات کی نشاندہی بھی ہوتی ہے کہ 2014ء کے ختم ہونے سے پہلے طالبان کے ساتھ کس طرح سیاسی سمجھوتا طے پایا جا سکتا ہے، جب امریکی فوجیں افغانستان سے جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

گوانتانامو بے کے امریکی قیدخانے سے رہا ہونے والے متعدد طالبان بھی زیر زمین جا چکے ہیں۔


باوجود اس بات کے کہ حالیہ دِنوں کے دوران کچھ طالبان نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ اقتدار میں شراکت کے خواہاں ہیں اور خانہ جنگی سے بچنا چاہتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ شدت پسند 2014ء تک کی مہلت حاصل کرنا چاہتے ہوں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی سال ہوگا جب افغان عوام حامد کرزئی کی جگہ ایک نئے صدر کو منتخب کریں گے، جنھیں وہ ایک امریکی پٹھو خیال کرتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG