رسائی کے لنکس

فیوچر لیڈرز پروگرام میں شامل طالب علموں کے میزبانوں کا انتخاب


ہائی سکول یا پندرہ سال سے زائد عمر کے نوجوانوں کے ایکسچینج پروگرامز امریکہ اور یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد مختلف ملکوں اور ثقافتوں کے درمیان بہتر سمجھ بوجھ پیدا کرنے کے لئے شروع کئے گئے تھے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے کلچرل اینڈ ایجوکیشنل بیورو کے تحت یس ۔۔۔یعنی یوتھ ایکسچینج اینڈ سٹڈی پروگرام 2003ء میں شروع کیا گیا تھا ، جس کے ذریعے ایسے نوجوان امریکہ آکر یہاں کے تعلیمی اداروں اورامریکی طرز زندگی کا قریب سے مشاہدہ کرسکتے ہیں ، جن کی عمر 15سال سے زیادہ ہو ۔ وہ امریکہ آکر ایسے امریکی خاندانوں کے ساتھ ایک سال تک قیام کرتے ہیں ، جن کے اپنے بھی اسی عمر کے بچے ہوں اور جو اپنے گھر میں کسی مختلف ملک کے نوجوان ایکسچینج سٹوڈنٹ کی میزبانی کرنے میں خوشی محسوس کریں۔

یس پروگرام کے پروگرام منیجر کیون بیکر ،جن کا تعلق امریکی محکمہ خارجہ سے ہے، منتخب طالب علموں کی امریکی گھرانوں میں رہائش کے انتظامات کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ طلباء جن امریکی گھرانوں کے ساتھ ٹہرتے ہیں ، انہیں خوب جانچ پڑتال کے بعد منتخب کیا جاتا ہے ۔ ہم پہلے یہ یقین کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھر میں کسی طالب علم کی میزبانی کسی غلط مقصد سے نہیں کرنا چاہتے ۔ سٹوڈنٹس ان کے گھر محفوظ رہیں گے ۔ وہ واقعی کسی غیر ملکی طالب علم کی میزبانی کے لئے پر جوش ہیں ۔ وہ طالب علم کو نئے ماحول اور اس کے امریکی سکول اور ٹیچرز کے ساتھ گھلنے ملنے کے لئے پوری راہنمائی اور مدد فراہم کریں گے ۔ہم ان بچوں کو انہی امریکی سکولوں میں بھیجتے ہیں جو غیر ملک سے آنے والے بچوں کو بھرپور تعلیمی اور غیر نصابی مواقع مہیا کرنے کو تیار ہوں ۔

جب کیون بیکر سے یہ پوچھاگیا کہ غیر ملکی طلباء کو اپنے گھروں میں ٹہرانے کی پیشکش کرنے والے امریکی والدین کو کس قسم کی سکریننگ سے گزارا جاتا ہے تو انہوں نے بتایا ۔

ان والدین کو ایک درخواست فارم بھر کے دینا ہوتا ہے ، جس میں انہیں اپنے خاندان اور گھر میں رہنے والے افرادکی تعداد لکھنی ہوتی ہے ۔ یہ بتانا ہوتا ہے کہ جس ایکسچینج سٹوڈنٹ کی وہ میزبانی کرنا چاہتے ہیں وہ کس ماحول میں رہے گا ، کیا اس کا الگ کمرہ ہوگا ۔یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ ان امریکی والدین کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ تو موجود نہیں ؟ تاکہ یقینی بنایا جائے کہ اپنے بچوں کو کسی امریکی خاندان کے ساتھ رہنے کی اجازت دینے والے حقیقی والدین کوبعد میں کوئی حیرت یا فکر نہ ہو ۔ انہیں اپنے گلی ،محلے میں رہنے والے ایک یا دو ہمسائیوں کی تحریری سفارش بھی فراہم کرنی ہوتی جو گواہی دیں کہ کوئی غیر ملکی سٹوڈنٹ ان کے گھر میں رہے تو محفوظ رہے گا ۔

ان سے پوچھا گیا کہ لیکن اتنے کم عمر نوجوانوں کو امریکہ بلا نے کا مقصد کیا انہیں امریکی ماحول اور معاشرے سے متاثر کرنا ہے ؟ تو ان کا کہناتھا کہ امریکہ آنےوالے نوجوانوں کو یہ جاننے کا موقعہ ملتا ہے کہ حقیقی امریکہ اس سے کتنا مختلف ہے جیسا وہ خبروں میں دیکھتے ہیں ۔ دنیا کے کچھ حصوں تک تو خبر بھی بہت کم پہنچتی ہے ، جس سے لوگوں کو اس ملک کے بارے میں ایک مخصوص رائے قائم کرنے کا موقعہ ملتا ہے ۔ تو یہاں آکر طلباء یہ دیکھتے ہیں کہ امریکی در اصل کیسے لوگ ہوتے ہیں ۔۔ان کی اقدار کیسی ہوتی ہیں ۔ اکثر وہ یہ جان کر حیران ہو جاتے ہیں کہ امریکی بھی اپنے خاندانوں سے محبت کرتے ہیں ، ان کی بھی وہی اقدار ہوتی ہیں، جیسی ایکسچینج سٹوڈنٹس کی ہیں ۔

ہر سال امریکہ میں مختلف ایکسچینج پروگرامز پر ستائیس ہزار سٹوڈنٹس آتے ہیں ۔ پاکستان سے یس پروگرام کے تحت 2003ء کے بعد سے اب تک 500 سے زائدسٹوڈنٹس امریکہ آچکے ہیں ۔ پچھلے ایک سال سے ان طلباء کی تعداد بڑھا کر ایک سو سے زائد کر دی گئی ہے ۔ یہ ایک سو سے زائد طلباء منتخب کئے جاتے ہیں ان ہزاروں درخواستوں میں سے جو یس پروگرام کو ہر سال موصول ہوتی ہیں ۔ درخواست دینے کے بعد یس پروگرام کے لئے منتخب ہونے کا عمل 12سے14 مہینے کا ہوتا ہے ۔۔

XS
SM
MD
LG