رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کی مذمت، ایران سے انسانی حقوق کی پاسداری کا مطالبہ


G8کا اجلاس
G8کا اجلاس

مسٹر اوباما چینی صدر ہُو جِن تاؤ اور جنوبی کوریا کے صدر لِی میونگ بک اور دیگر رہنماؤں سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے

‘گروپ آف ایٹ ’ کے سرکردہ صعنتی ممالک نےجنوبی کوریا کےبحری جہاز کو ڈبونےکےمعاملے پرشمالی کوریا کی مذمت کی ہے اور ایران سےانسانی حقوق کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بات ہفتےکےروزG8سربراہ اجلاس کےاختتام پرکینیڈا کےشہرمسکوکا میں جاری ہونے والے بیان میں کہی گئی ہے۔

جنوبی کوریا کے بحری جہاز ڈبونے کے معاملے پر گروپ نے شمالی کوریا کی مذمت کی۔ ‘چیونان ’ نامی جنوبی کوریائی جہاز کا واقع اِسی سال پیش آیا تھا۔

گروپ نے ایرانی لیڈروں سے اظہارِ رائے کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کی حرمت کے لیےمزید کام کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

سربراہی اجلاس کے میزبان، کینیڈا کے وزیرِ اعظم اسٹیفن ہارپرنے کہا کہ اُنھوں نے اِس سے قبل بھی کسی ایسے اجلاس میں شرکت نہیں کی جس میں شریک قومی رہنماؤں کے مابین مقصدیت میں اِس حد تک بنیادی اتحاد موجود ہو۔

مسکوکا میں نامہ نگاروں سے باتیں کرتے ہوئے مسٹر ہارپر نے کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ ہفتے کی شام شروع ہونے والے گروپ آف 20کے اجلاس میں بھی اِسی طرح کا اتفاقِ رائے جاری رہے گا، جِس میں دنیا کے ترقی یافتہ معیشتوں کے سربراہان شریک ہو رہے ہیں۔

مسٹر ہارپر نے کہا کہ بڑی اقتصادی طاقتیں خسارے کو کم کرنے اور عالمی معیشت کی موجودہ نازک افزائش برقرار رکھنے کے لیے
اقدامات کرنے میں پُر عزم ہیں۔

G20کے اجلاس میں شرکت کی غرض سے ٹورنٹو جانےسےقبل امریکی صدر براک اوباما، جرمن چانسلر اینگلا مرخیل، فرانس کے صدر نکولس ساکوزی اور دیگر رہنما ؤں نےمسکوکا کےسیاحتی مقام پر نجی مذاکرات کیے۔

معاشی افزائش کی بحالی کےاقدامات کےلیےمسٹر اوباما دوسرے ملکوں پر زور دیتے رہے ہیں ، جب کہ یورپی رہنما جن کی سربراہی جرمنی کرتا ہے، ذمہ دارانہ مالیاتی رویے اور اخراجات میں کٹوتیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

مسٹر اوباما اور دیگر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اُنھیں یہ تشویش لاحق ہے کہ اخراجات میں تیزی سے کمی لانے کے نتیجے میں معاشی افزائش متاثر ہوگی۔

مسٹر اوباما چینی صدر ہُو جِن تاؤ اور جنوبی کوریا کے صدر لِی میونگ بک اور دیگر رہنماؤں سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔

G20 کے ممالک دنیا کی معیشت کی 90فی صد پیداوار، اور 80 فی صد عالمی تجارت کرتے ہیں۔ G8کے آٹھ رکن ممالک یعنی امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، کینیڈااورروس کے علاوہ وسیع تر G20میں برازیل، چین، انڈونیشیا، میکسیکو، ارجنٹینا، آسٹریلیا، بھارت، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی اور یورپی یونین شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG