رسائی کے لنکس

’گیس فلیئرنگ‘ آلودگی، 2030ء تک صفر تک لانے کا ہدف


عالمی بینک کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، جن اداروں اور کمپنیوں نے بھڑکتے شعلوں کو بند کرنے پر اتفاق کیا ہے وہ دنیا کے 40 فیصد سے زائد آئل پیدا کرتے ہیں۔۔۔ اس معاہدے میں ابتدائی طور پر نو ممالک، 10 بڑی آئل کمپینوں اور چھ ترقیاتی کمپنیوں نے دستخط کئے ہیں

دنیا کی اہم ترین گیس کمپنیوں اور تیل پیدا کرنے والے ممالک نے 2030ء تک گیس سے ’فلیئرنگ‘ (بھڑکنے والے شعلے) کو مکمل طور پر بند کرکے فضاء میں 300 ملین کیوبک فٹ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شمولیت کی روک تھام پر اتفاق کیا ہے۔

عالمی بینک کے موسم گرما کے اجلاس کے دوران ہونے والے اس اتفاق رائے کے مطابق، سنہ 2030 تک ’فلیئرنگ‘ کو صفر تک لانے کے مقصد کے حصول کے لیے، جمعے سے باقائدہ آغاز کیا۔ جس کا واشنگٹن میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون اور عالمی بینک کے سربراہ جیم بونگ کیم نے مشترکہ طور پر افتتاح کیا۔

اس موقع پر، ’آئی ایم ایف‘ اور آئل کمپنیوں کے نمائندوں کے علاوہ اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود ہوں گے۔

عالمی بینک کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، جن اداروں اور کمپنیوں نے ’فلیئرنگ‘ کو بند کرنے پر اتفاق کیا ہے وہ دنیا کا 40 فیصد سے زائد آئل پیدا کرتے ہیں۔

دنیا بھر میں آئل کی پیداوار کے دوران، پیدا ہونے والی گیس کا تخمینہ 140 کیوبک میٹر لگایا گیا ہے، جو اس وقت نہ صرف ضائع ہو رہا ہے، بلکہ اس کے شعلے سے تقریباً 300 ملین کیوبک میٹر کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی پیدا ہوتی ہے، جو فضاء میں شامل ہوکر اسے آلودہ کر رہی ہے۔

آئل کی پیداوار کے دوران نکلنے والی گیس کو استعمال کرکے اتنی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے کہ جو پورے افریقہ کی موجودہ ضروریات کے لئے کافی ہو۔

عالمی بینک کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، ’فلیئرنگ‘ کی بندش کے اس معاہدے میں ابتدائی طور پر نو ممالک، 10 بڑی آئل کمپینوں اور چھ ترقیاتی کمپنیوں نے دستخط کئے ہیں۔

عالمی بینک کے صدر جیم بونگ کیم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بھڑکتے شعلے ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتے ہیں کہ اسے ضائع کرکے ہم اپنی فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شمولیت کا باعث بن رہے ہیں، جبکہ ہم مل کر اسے کارآمد بنا سکتے ہیں اور ان کی مدد سے اندھیروں کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG